یورپ شدید گرمی کی لپیٹ میں، اسپین، پرتگال، اٹلی، جرمنی اور ترکی میں ہائی الرٹ جاری

یورپ کے کئی ممالک اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں، جہاں درجہ حرارت نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے، جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی ہے اور انسانی جانیں خطرے سے دوچار ہو چکی ہیں۔

یورپ بھر میں ہیٹ ویو نے معمولاتِ زندگی متاثر کر دیے۔ پرتگال، اسپین، اٹلی، جرمنی، برطانیہ اور ترکی میں گرمی کی شدت کے باعث ہنگامی الرٹس جاری کیے گئے ہیں، جبکہ آج روز درجہ حرارت مزید بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے اسپین کے شہر سیویل سے ٹویٹ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ شدید گرمی اب نئی حقیقت بن چکی ہے۔انہوں نے سیویل میں 42 ڈگری سیلسیس درجہ حرارت ریکارڈ ہونے کے بعد ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے یورپ کے سربراہ ڈاکٹر ہانس کلوگے نے بیان میں کہا کہ گرمی کی یہ لہر خاموش قاتل بن چکی ہے، جو بزرگوں، بچوں، مزدوروں اور دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے شدید خطرہ ہے۔

یورپی ممالک کی صورت حال
پرتگال: ملک کے 18 میں سے 7 اضلاع میں ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ درجہ حرارت 43 ڈگری سیلسیس تک پہنچنے کا امکان ہے۔

اسپین: اتوار کو ملک کا اوسط درجہ حرارت 28 ڈگری رہا، جو 1950 کے بعد 29 جون کا نیا ریکارڈ ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جمعرات سے پہلے کوئی ریلیف متوقع نہیں۔

فرانس: جنوبی علاقے آڈے میں جنگلات کی آگ سے 400 ہیکٹر سے زائد رقبہ جل گیا۔ حکام نے بے گھر افراد اور بزرگوں کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں، جبکہ دریائے سین کے کنارے پانی کے چھڑکاؤ کے انتظامات بھی کیے گئے۔

ترکی: ازمیر ایئرپورٹ کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا۔ چار دیہات خالی کرائے گئے جبکہ ہاتائے صوبے میں 1,500 افراد کو نکالنا پڑا۔ آگ رہائشی علاقوں کے قریب پہنچ گئی تھی۔

اٹلی: وزارت صحت نے 21 شہروں میں ریڈ الرٹ جاری کیا۔ شمالی علاقوں میں شدید بارش کے باعث فریجس ندی بپھر گئی، جس سے باردونیچیا علاقے میں تباہی ہوئی اور ایک شخص ہلاک ہو گیا۔

برطانیہ: ومبلڈن ٹینس ٹورنامنٹ کی تاریخ کا سب سے گرم آغاز ریکارڈ کیا جا رہا ہے، جہاں درجہ حرارت 30 ڈگری کے قریب پہنچ چکا ہے۔

جرمنی: جنوبی علاقوں میں درجہ حرارت بدھ کو 39 ڈگری تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔ کئی شہروں میں جھیلوں اور دریاؤں سے پانی کے اخراج پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
برلن چڑیا گھر میں جانوروں کو ٹھنڈک پہنچانے کے لیے خاص انتظامات کیے گئے ہیں۔ ہاتھیوں پر پانی ڈالا جا رہا ہے جبکہ ریچھوں کو پھلوں سے بھرے برف کے بلاکس دیے جا رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ شدید گرمی صرف ایک موسمی تغیر نہیں بلکہ ماحولیاتی بحران کی ایک واضح علامت ہے، جس سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر فوری اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں