پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ پی خوریف نے یوکرین کی صورتِ حال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرائنی بحران کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوششیں مشکل ثابت ہو رہی ہیں۔ ان کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ زمینی حقائق کی بنیاد پر تعمیری انداز میں آگے بڑھنے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم یورپی ممالک کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے، جو اب بھی روس کو تزویراتی شکست دینے کی غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔
روسی سفیر نے کہا کہ مغربی ممالک کی جانب سے روس پر ہزاروں یوکرائنی بچوں کے اغوا کا الزام بے بنیاد ہے۔ ان کے مطابق روسی اور یوکرائنی مذاکرات کے دوران صرف 339 بچوں کی فہرست فراہم کی گئی، جنہیں مبینہ طور پر متنازع علاقوں سے روس منتقل کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ نابالغ بچوں کی واپسی کے لیے روس میں صدارتی کمشنر برائے حقوقِ اطفال ماریا لیووا-بیلووا کے ذریعے فعال اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
البرٹ خوریف نے یورپی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں اور یورپی مالیاتی اداروں میں موجود روسی خودمختار اثاثوں کو ضبط کرنے پر غور کیا جا رہا ہے، جسے انہوں نے کھلی چوری قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدامات نہ تو تنازع کی نوعیت بدل سکتے ہیں اور نہ ہی روس کو اپنے اہداف حاصل کرنے سے روک سکتے ہیں، بلکہ اس کے سنگین نتائج مغربی مالیاتی اداروں کو بھگتنا ہوں گے۔
انہوں نے یوکرین کی حکومت پر بدعنوانی کے الزامات دہراتے ہوئے کہا کہ حالیہ تحقیقات سے واضح ہوتا ہے کہ اربوں ڈالر کی مالی بے ضابطگیاں ہو چکی ہیں، جن میں توانائی کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی چوری بھی شامل ہے۔ ان کے مطابق چند وزرا اور صدارتی دفتر کے سربراہ کی برطرفی دراصل صدر زیلینسکی کی جانب سے ذمہ داری دوسروں پر ڈالنے کی کوشش ہے۔
روسی سفیر کا کہنا تھا کہ مغربی پابندیوں نے عالمی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے، عالمی سپلائی چین متاثر ہوئی ہے اور کئی ممالک کے لیے وسائل اور ٹیکنالوجی تک رسائی محدود ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین تنازع نے نیٹو، او بی ایس ای اور یورپی یونین پر مبنی یورو اٹلانٹک سلامتی کے نظام کے زوال کو نمایاں کر دیا ہے، جس کے بعد یوریشیائی سلامتی کے نئے نظام کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔
البرٹ خوریف نے کہا کہ روس یوریشیائی سلامتی کے ایک نئے ڈھانچے کے قیام کی حمایت کرتا ہے جو ناقابلِ تقسیم سلامتی کے اصول پر مبنی ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ روس یورپ کے لیے کوئی خطرہ نہیں اور یورپی ممالک پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
آخر میں روسی سفیر نے یوکرین تنازع پر پاکستان کی مستقل غیر جانبدار پالیسی پر حکومتِ پاکستان کا شکریہ ادا کیا، اور کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ سمیت عالمی فورمز پر دباؤ کے باوجود اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے