برطانوی وزیرِاعظم سر کیر اسٹارمر نے بھارت کے اپنے پہلے دورے کے دوران وزیرِاعظم نریندر مودی سے ممبئی میں ملاقات کی۔

برطانوی وزیرِاعظم سر کیر اسٹارمر نے بھارت کے اپنے پہلے دورے کے دوران وزیرِاعظم نریندر مودی سے ممبئی میں ملاقات کی۔ وہ دو روزہ تجارتی مشن پر بھارت میں موجود ہیں، ان کے ہمراہ 100 سے زائد کاروباری شخصیات اور یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز شامل ہیں۔

وزیرِاعظم مودی نے اسٹارمر کے اس دورے کو “تاریخی” قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور کاروباری تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے عملی اقدامات پر بات چیت ہوئی ہے۔ بھارت اور برطانیہ نے جولائی میں ایک تجارتی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

دونوں رہنماؤں نے ملاقات میں یوکرین جنگ، ہند-بحرالکاہل خطے میں استحکام، توانائی اور ماحولیات کے شعبوں میں تعاون پر گفتگو کی۔ مودی نے کہا کہ وہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے “بات چیت اور سفارت کاری” کے حامی ہیں۔

کیر اسٹارمر نے بھارت کے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل رکن بننے کے دیرینہ مطالبے کی حمایت بھی کی اور کہا کہ بھارت کو “عالمی سطح پر اپنا جائز مقام” حاصل کرنا چاہیے۔

دورے کے دوران برطانیہ نے اعلان کیا کہ اس کی مزید یونیورسٹیاں بھارت میں کیمپس قائم کریں گی، جس سے برطانوی معیشت کو تقریباً 50 ملین پاؤنڈ کا فائدہ ہوگا۔ یونیورسٹی آف لینکاسٹر اور یونیورسٹی آف سرے کو نئے کیمپس کے لیے منظوری دے دی گئی ہے، جبکہ دیگر یونیورسٹیاں بھی آئندہ سال بھارت میں کیمپس کھولنے کی تیاری کر رہی ہیں۔

بھارت اور برطانیہ کے درمیان تجارتی معاہدہ تقریباً 1 ارب پاؤنڈ کی سرمایہ کاری اور 7 ہزار نئی ملازمتوں کا باعث بن چکا ہے۔ معاہدے کے تحت بھارت برطانوی مصنوعات پر ڈیوٹی میں کمی کرے گا، جبکہ برطانیہ بھارتی ملبوسات، زیورات، جوتوں اور سمندری غذاؤں پر ٹیکس کم کرے گا۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں