نومبر کا مہینہ شروع ہو چکا ہے، جو سردیوں کی ابتدائی علامت ہے۔ عموماً اس مہینے میں فضا صاف رہتی ہے، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں اور فضائی آلودگی کے باعث بھارت اور پاکستان کے بڑے علاقے سموگ کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں۔ سموگ انسانی صحت پر سنگین اثرات مرتب کرتی ہے۔ عالمی فضائی آلودگی ماپنے کے ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق، جمعرات کو بھارت کے دارالحکومت دہلی میں ایئر کوالٹی انڈیکس 332 تھا، جو کہ انسانی صحت کے لیے نہایت مضر ہے، جبکہ پاکستان کے شہر لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس 198 ریکارڈ کیا گیا، جو بھی مضرِ صحت ہے۔

سموگ کیا ہے؟

سموگ دھند اور دھوئیں کے زہریلے امتزاج سے بنتی ہے، جو فضا میں موجود مختلف گیسوں، جیسے نائٹروجن آکسائڈ، کاربن مونو آکسائڈ، سلفر آکسائڈ، اور اوزون کے اخراج سے پیدا ہوتی ہے۔

سموگ کی اقسام

سموگ کی دو بنیادی اقسام ہیں:

1.      لندن سموگ (سلفرس سموگ): یہ فوسل فیولز کے جلنے سے پیدا ہوتی ہے، جس سے فضا میں سلفر آکسائڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ صنعتی علاقوں میں، جہاں فوسل فیولز کا زیادہ استعمال ہوتا ہے، یہ سموگ بھورے رنگ میں ظاہر ہوتی ہے۔

2.      لاس اینجلس سموگ (فوٹو کیمیکل سموگ): یہ آٹوموبائلز کے اخراج سے پیدا ہوتی ہے، جس میں نائٹروجن آکسائڈ اور اوزون شامل ہوتے ہیں۔ اس سموگ کا رنگ ہلکا بھورا ہوتا ہے اور یہ آنکھوں اور سانس کی بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔

سموگ کیسے پیدا ہوتی ہے؟

بھارت اور پاکستان کے شہروں، جیسے دہلی، لاہور، امرتسر، اور ہریانہ، میں فصلوں کے جلنے، صنعتی فضلہ، اور گاڑیوں کے دھوئیں سے نائٹروجن آکسائڈز کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جو فوٹوکیمیکل ردِ عمل کے باعث شدید فضائی آلودگی اور سموگ کا باعث بنتی ہے۔

سموگ کے نقصانات

سموگ سانس کی بیماریوں، فلو، کھانسی، آنکھوں کی جلن، اور پھیپھڑوں کے انفیکشن کا باعث بنتی ہے۔ اقوامِ متحدہ کی تحقیق کے مطابق، ہر سال 7 ملین افراد سموگ کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

سموگ سے بچاؤ کی تدابیر

ماہرینِ صحت کی طرف سے درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی سفارش کی گئی ہے:

 ماسک کا استعمال: باہر جاتے وقت ماسک پہنیں تاکہ آپ خود کو چیسٹ انفیکشن، فلو، اور دیگر بیماریوں سے محفوظ رکھ سکیں۔

عینک کا استعمال: آنکھوں کی حفاظت کے لیے باہر جاتے ہوئے عینک ضرور پہنیں۔

 کھڑکیوں اور روشندانوں کی بندش:گھروں اور دفاتر کی کھڑکیاں بند رکھیں تاکہ باہر کی آلودگی اندر نہ آ سکے۔

 فصلوں کو جلانے کی روک تھام:سرکاری سطح پر کسانوں کو فصلوں کو جلانے سے روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

ان احتیاطی تدابیر کو اختیار کر کے ہم سموگ کے خطرات سے اپنی اور دوسروں کی صحت کو محفوظ بنا سکتے ہیں

Author

اپنا تبصرہ لکھیں