پاک بھارت تنازعہ، جب ممبئی حملوں نے کرکٹ کو متاثر کرنا شروع کیا

رپورٹ:معوذ حسن

آئی سی سی کرکٹ چیمپئنز ٹرافی فروری 2025 میں ہونے جا رہی ہے۔ تاہم آئی سی سی کی جانب سے ابھی تک شیڈول سامنے نہیں آ سکا۔ دوسری جانب بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان آنے سے اِنکار کر دیا ہے جبکہ پاکستان نے ہائبرڈ ماڈل کو مسترد کرتے ہوئے بھارت سے ٹھوس وجوہات کا مطالبہ کیا ہے۔

بھارتی کرکٹ ٹیم نے آخری دفعہ 2008 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب 2008 کا ایشیا کپ پاکستان میں ہوا تھا۔جس کے سیمی فائنل میں پاکستان کا بھارت سے ٹاکرا ہوا، کراچی کے اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے اِس میچ میں مہمان ٹیم نے 7 وکٹس کے نقصان پر 309 رنز کا بڑا ہدف دیا۔

بلیو شرٹس کی جانب سے ایم ایس دھونی نے 70 جبکہ روہت شرما نے 58 رنز اسکور کیے۔میزبان ٹیم نے 27 بالز پہلے یہ ہدف با آسانی عبور کر لیا۔ گرین شرٹس کی جانب سے یونس خان نے شاندار 123 رنز کی اننگز کھیلی جبکہ مصباح الحق نے 70 رنز بنائے، یہ بھارتی ٹیم کا پاکستان میں آخری کرکٹ میچ تھا۔اُس کے بعد بھارت نے اب تک پاکستان میں کوئی بھی کرکٹ میچ نہیں کھیلا۔

ممبئی حملے: پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ تنازعے کا آغاز

نومبر 2008 میں بھارت کے شہر ممبئی میں متعدد دہشت گرد حملے ہوئے جِس میں 175 لوگوں کی موت واقع ہوئی، یہ حملے 4 دِن تک مسلسل ہوتے رہے، اِن حملوں میں 300 سے زائد لوگ زخمی ہوئے۔ بھارت کی جانب سے اِن حملوں کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا گیا،تاہم حکومتِ پاکستان کی جانب سے بھارت کے اِس دعوے کو سختی سے مسترد کیا گیا۔ نومبر کے مہینے میں ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک ٹیسٹ سیریز پلان کی گئی تھی، جس کی میزبانی پاکستان کے ذمے تھی۔

بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان میں کرکٹ ٹیم بھیجنے سے انکار کر دیا گیا، جِس کے بعد حکومتِ پاکستان نے سری لنکن کرکٹ ٹیم کو پاکستان آنے کی دعوت دی اور سخت سیکیورٹی کی پیشکش بھی کی۔

2009 ، سری لنکن ٹیم پر حملہ

2009 میں سری لنکن کرکٹ ٹیم کا قافلہ پاکستان کے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز کا کھیل کھیلنے جا رہا تھا، جِس پر دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا۔ حملے میں 6 سری لنکن کھلاڑی زخمی، جبکہ 6 پولیس والے اور 2 سویلین افراد شہید ہوئے۔

پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے حملہ ناکام بناتے ہوئے سری لنکن ٹیم اور اسٹاف کو بچا لیا ، تاہم اِس واقعے کے بعد پاکستان میں کرکٹ پر پابندی عائد کر دی گئی۔
صدرِ پاکستان آصف علی زرداری، اور وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے اِن حملوں کی شدید مذمت کی گئی، چند پاکستانی اعلیٰ حکام کی جانب سے اِن حملوں کا الزام بھارت پر لگایا گیا۔

یہیں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ کے تنازعے نے زور پکڑا۔

2016 میں پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں نے لاہور میں چھاپہ مار کاروائی کرتے ہوئے اِس حملے میں ملوث 3 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، جبکہ اِسی سال اکتوبر میں حملے کے ماسٹر مائنڈ کو افغانستان میں ہلاک کر دیا گیا۔

پاکستان میں کرکٹ کی واپسی

2015 میں زمبابوے کی کرکٹ ٹیم 2009 کے دہشت گرد حملوں کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کے لیے آئی،اُس کے بعد نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، انگلینڈ، ویسٹ انڈیز اور سری لنکا سمیت کئی ممالک نے دورے کیے۔

2016 میں بھارت میں منعقد ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے شِرکت کی، پاکستانی ٹیم کی قیادت شاہد آفریدی کر رہے تھے۔ سیاسی تناؤ کے بعد پاکستان کا یہ پہلا بھارت کا دورہ تھا، جِس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تناؤ کو کم کرنا تھا۔

2016 کے بعد 2023 میں بھی بھارت میں ورلڈ کپ کا آغاز ہوا۔ اِس میں بھی پاکستانی کرکٹ ٹیم نے بابر اعظم کی کپتانی میں شرکت کی۔

2023 ایشیا کپ

2009 کے بعد پہلی مرتبہ آئی سی سی کی جانب سے پاکستان کوایک انٹرنیشنل ایونٹ کی میزبانی دی گئی۔ یہ ایشیا کپ تھا جِس میں پاکستان ، بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا اور افغانستان سمیت کئی ایشیائی کرکٹ ٹیمز نے شِرکت کی۔ اِس ورلڈ کپ میں بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے اِنکار کر دیا گیا اور ایک ہائبرڈ ماڈل تجویز کیا گیا۔
ہائبرڈ ماڈل کے مطابق ایونٹ میں بھارت کے تمام میچز نیوٹرل مقامات پر رکھنے کی تجویز دی گئی،اِس ایونٹ میں بھارت کے میچز سری لنکا کی گراؤنڈ میں رکھے گئے، پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے اِس ماڈل کو قبول کر لیا گیا۔

2025 چیمپئنز ٹرافی

2025 میں چیمپئنز ٹرافی کا انعقاد پاکستان میں ہونے جا رہا ہے اور ایک مرتبہ پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ کے میدان میں سیاسی تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے پاکستان میں کرکٹ ٹیم بھیجنے سے انکار کر دیا گیا ہے، جبکہ پاکستان نے ٹھوس وجوہات کے بغیر ہائبرڈ ماڈل کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔اِسی وجہ سے ابھی تک آئی سی سی کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی کے شیڈول کا اعلان نہیں کیا گیا۔

کیا بھارت ہائبرڈ ماڈل کے بغیر چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کرے گا؟

اگر ماضی کی مثالوں کو مدِ نظر رکھا جائے تو بھارت کاپاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کا امکان بہت کم نظر آتا ہے۔ پاکستان اگر اپنے مؤقف پر ڈٹا رہا تو ہو سکتا ہے، کہ بھارت چیمپئنز ٹرافی سِرے سے کھیلنے سے ہی انکار کر دے، اگر آئی سی سی نے بروقت اپنا کردار نہ ادا کیا تو ٹورنامنٹ کافی حد تک متاثر ہو سکتا ہے، کرکٹ ایکسپرٹس اور سوشل میڈیا صارفین اِس تنازعے کا ذمہ دار آئی سی سی انتظامیہ کی نا اہلی کو ٹھہرا رہے ہیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں