بیلاروس، پاکستان تعلقات: نئے دور کا آغاز

ذبیح اللہ بلگن

بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کا حالیہ دورۂ پاکستان (25 تا 27 نومبر 2024) دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوا ہے۔ یہ دورہ اقتصادی، صنعتی، اور اسٹریٹجک تعاون کو بڑھانے کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے ۔

اس دورے کا ایک اہم پہلو 2027 تک تعاون کے لیے ایک روڈ میپ اور متعدد معاہدوں پر دستخط تھا، جس کا مقصد زراعت، صنعتی پیداوار، اور ٹیکنالوجی میں شراکت داری کو فروغ دینا ہے  ۔ اسی طرح بیلاروس اور پاکستان نے توانائی کے آلات، زرعی مشینری، اور یوٹیلیٹی گاڑیوں کی مشترکہ پیداوار کے منصوبے شروع کیے ہیں، جو پاکستان کی صنعتی صلاحیت میں اضافے اور بیلاروس کو نئی منڈیوں تک رسائی فراہم کرنے میں معاون ثابت ہونگے ۔ دوسری جانب بزنس فورم کے دوران $17 ملین مالیت کے معاہدے طے پائے ہیں جو صنعت، دوا سازی، اور تجارتی لاجسٹکس سے متعلق ہیں ۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا کریں گے بلکہ پاکستان کی صنعتی بنیاد کو جدید بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوں گے۔

اقتصادی شعبے کے علاوہ، اس دورے میں دفاعی تعلقات بھی موضوع گفتگو رہے ۔ مذاکرات میں سیکیورٹی اور دفاعی ٹیکنالوجی میں تعاون پر بات چیت شامل تھی، جو دونوں ممالک کے خطے میں استحکام کے عزم کی عکاسی کرتا ہے  ۔واضح رہے کہ یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب دونوں ممالک اپنے بین الاقوامی تعلقات کو متنوع بنا رہے ہیں۔ پاکستان کے لیے بیلاروس ایک اہم یورپی شراکت دار ہے، جبکہ بیلاروس پاکستان کے ذریعے جنوبی ایشیا میں اپنی رسائی بڑھا سکتا ہے۔یہاں یہ ملحوظ رکھنا چاہیے کہ اگرچہ یہ دورہ مضبوط تعلقات کی بنیاد رکھتا ہے،تاہم نقل و حمل کے مسائل، مارکیٹ انضمام، اور جغرافیائی سیاست جیسے چیلنجز بہرحال موجود ہیں۔ خارجہ امور کے ماہرین کہتے ہیں کہ مستقل سفارتی تعلقات اور باہمی فوائد پر توجہ سے ان رکاوٹوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ صدر لوکاشینکو کا دورہ بیلاروس اور پاکستان کے بڑھتے ہوئے تعاون کا مظہر ہے۔ اس دورے کے دوران کیے گئے معاہدے ان تعلقات کو مضبوط شراکت داری میں تبدیل کرنے کے امکانات ظاہر کرتے ہیں، جس سے دونوں ممالک کے ساتھ ساتھ خطے کو بھی فائدہ ہوگا۔ یہ دورہ ایک ایسے مشترکہ وژن کی عکاسی کرتا ہے جو اقتصادی خوشحالی اور اسٹریٹجک تعاون کو فروغ دینے میں معاون ہے۔ان اقدامات میں سرمایہ کاری کے ذریعے، دونوں ممالک عالمی سطح پر اپنے اثر و رسوخ کو

Author

اپنا تبصرہ لکھیں