ایک نئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ٹک ٹاک کا الگورتھم بچوں کے اکاؤنٹس پر فحش اور جنسی نوعیت کا مواد تجویز کر رہا ہے۔ یہ تحقیق انسانی حقوق کی مہم چلانے والی ایک تنظیم نے کی۔
تحقیق کاروں نے جعلی اکاؤنٹس بنا کر خود کو 13 سالہ بچے ظاہر کیا اور تمام حفاظتی سیٹنگز بھی آن کیں، لیکن اس کے باوجود انہیں جنسی نوعیت کی سرچ تجاویز دی گئیں۔ ان تجاویز پر کلک کرنے سے فحش ویڈیوز، خواتین کی برہنہ تصاویر اور دیگر غیر مناسب مواد سامنے آیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ ویڈیوز عام اور بے ضرر مواد کے درمیان چھپائی گئی تھیں تاکہ پلیٹ فارم کی نگرانی سے بچ سکیں۔
تنظیم کی رکن ایوا لی نے کہا کہ یہ نتائج ہمارے لیے “بہت بڑا جھٹکا” ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک نہ صرف بچوں کو غیر مناسب مواد سے روکنے میں ناکام ہے بلکہ خود ہی انہیں یہ مواد تجویز کر رہا ہے۔
تحقیق کے مطابق، ٹک ٹاک پر “ریسٹرکٹڈ موڈ” آن کرنے کے باوجود یہ مواد بچوں کے سامنے لایا گیا۔دوسری جانب ٹک ٹاک نے موقف دیا ہے کہ وہ بچوں کو محفوظ اور عمر کے مطابق تجربہ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ جیسے ہی اسے اس مسئلے کا علم ہوا، اس نے فوری کارروائی کی اور غیر مناسب مواد ہٹا دیا۔
برطانیہ میں 25 جولائی کو “آن لائن سیفٹی ایکٹ” نافذ ہوا ہے، جس کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لازم ہے کہ وہ مؤثر اقدامات کریں تاکہ بچوں کو فحش اور نقصان دہ مواد سے بچایا جا سکے۔
تنظیم گلوبل وٹنس نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اقدامات کریں تاکہ بچوں کو انٹرنیٹ پر غیر محفوظ اور نقصان دہ مواد سے محفوظ بنایا جا سکے۔