دنیا کا سب سے کڑوا ترین مادہ دریافت

جرمنی کے سائنسدانوں نے ایک حیران کن انکشاف کرتے ہوئے دنیا کا سب سے کڑوا مادہ دریافت کر لیا ہے، جو ایک غیر معروف مگر دلچسپ مشروم میں پایا جاتا ہے۔ “Amaropostia stiptica”، جسے عام طور پر “کڑوی بریکٹ فنگس” کہا جاتا ہے، نے اپنی شدید کڑواہٹ کی وجہ سے سائنسی برادری کو چونکا دیا ہے۔

یہ مشروم اگرچہ زہریلا نہیں، لیکن اس کا ذائقہ ایسا ہے کہ انسانی ذائقے کی حس برداشت نہیں کر پاتی۔ محققین کے مطابق، اس میں موجود “Oligopolyn D” نامی کیمیکل وہ مرکب ہے جسے فی الحال دنیا کا سب سے کڑوا مادہ قرار دیا جا رہا ہے۔ محض نہایت قلیل مقدار میں یہ مرکب انسانی زبان پر موجود کڑواہٹ کے حساس ریسیپٹرز کو اتنے زور سے متحرک کر دیتا ہے کہ ذائقہ ناقابلِ برداشت ہو جاتا ہے۔

یہ تحقیق جرمنی کے “لیبنز انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سسٹمز بائیولوجی اینڈ پلانٹ بائیو کیمسٹری” میں کی گئی، جہاں سائنسدانوں نے اس مشروم کا تفصیلی تجزیہ کیا۔ تحقیق کے آغاز میں انہیں اندازہ نہیں تھا کہ وہ ایک ایسے مادے کو دریافت کرنے جا رہے ہیں جو عالمی سطح پر سب سے کڑوا مرکب ثابت ہو گا۔

کڑوی بریکٹ فنگس پورے یورپ، ایشیا اور شمالی امریکا کے جنگلات میں درختوں سے چمٹی ہوئی پائی جاتی ہے۔ اس کی شکل عام نظر آنے والی مشروم جیسی نہیں ہوتی، اسی لیے یہ عرصہ دراز سے سائنسی توجہ سے محروم رہی۔ تاہم “Oligopolyn D” کی دریافت نے اس غیر معروف فنگس کو عالمی شہرت دلا دی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مرکب کی دریافت سے نہ صرف ذائقے کی سائنس میں نئی راہیں کھلیں گی بلکہ یہ خوراک کی صنعت میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے، جہاں کڑواہٹ کی شناخت یا کنٹرول کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ یہ ممکنہ طور پر دواؤں کے ذائقے بہتر بنانے یا مخصوص ذائقہ نگار مصنوعات میں استعمال ہو سکتا ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں