ایک تازہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر درمیانی عمر اور بزرگ افراد نیند کی گولیاں چھوڑ دیں تو وہ زیادہ صحت مند اور طویل زندگی گزار سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے علاج اور ادویات پر آنے والے اخراجات میں بھی نمایاں کمی لا سکتے ہیں۔
یہ تحقیق معروف طبی جریدے “دی لینسٹ ریجنل ہیلتھ امیریكاز” میں شائع ہوئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ نیند کی دواؤں کو ترک کرنے سے انسان کی صحت پر کئی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق، نیند کی گولیاں چھوڑنے والے افراد میں گرنے کے واقعات میں تقریباً 9 فیصد کمی، دماغی کمزوری میں 2 فیصد کمی اور اوسط عمر میں ایک ماہ سے زائد اضافہ دیکھا گیا۔ اس کے ساتھ ہی مالی لحاظ سے بھی بڑی بچت ممکن ہے۔
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے شائیفر سینٹر فار ہیلتھ پالیسی اینڈ اکنامکس سے وابستہ مرکزی محقق ہینکے ہیون جانسن کے مطابق، نیند کی دواؤں کا طویل استعمال بزرگ افراد میں صحت کے مختلف مسائل پیدا کر سکتا ہے، اس لیے انہیں بتدریج ان کا استعمال کم کرنا چاہیے۔
اعداد و شمار کے مطابق، امریکا میں 50 سال سے زائد عمر کے تقریباً 1 کروڑ 50 لاکھ افراد نیند کی گولیاں باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں، حالانکہ ماہرین عرصے سے خبردار کر رہے ہیں کہ ان دواؤں کا طویل استعمال خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، نیند کی کمی (انسومنیا) 65 سال سے زائد عمر کے تقریباً نصف افراد کو متاثر کرتی ہے، جو ڈپریشن، بے چینی، دل کے امراض اور دماغی تنزلی جیسے مسائل سے بھی جڑی ہوئی ہے۔ دوسری جانب، نیند کی گولیاں نیند میں چلنے، خوفناک خواب آنے اور گرنے کے خطرات بڑھا دیتی ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 65 سے 74 سال کی عمر کے افراد کو نیند کی گولیاں چھوڑنے سے سب سے زیادہ فائدہ پہنچا۔ ماہرین نے متبادل کے طور پر کگنیٹیو بیہیویئرل تھراپی فار انسومنیا (CBT-I) کو زیادہ محفوظ اور مؤثر علاج قرار دیا ہے۔
سینئر محقق جیسن ڈاکٹر کے مطابق، نیند کی گولیوں کا طویل استعمال حقیقی خطرات پیدا کرتا ہے، جب کہ CBT-I جیسے غیر دوائی علاج نہ صرف مریضوں بلکہ پورے معاشرے کے لیے زیادہ فائدہ مند ہی