اقوام متحدہ میں پاکستان اور بھارت کے مندوبین کے درمیان کشمیر کے مسئلے پر ایک بار پھر سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ سلامتی کونسل میں بھارت کے مستقل مندوب پراونتھانی ہریش نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریاست جموں و کشمیر بھارت کا ناقابل تقسیم اور اٹوٹ حصہ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ ان کے بقول، وہاں کے عوام بھارتی آئین اور جمہوری روایات کے تحت حاصل بنیادی حقوق سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اور یہ سب پاکستان کے لیے نیا ہے۔
بھارتی مندوب نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ غیر قانونی طور پر قابض علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔ انہوں نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا جب حال ہی میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں عوامی مظاہرے ہوئے تھے۔ ان کے مطابق، وہاں کے لوگ مبینہ طور پر ‘پاکستانی فوج کے قبضے، جارحیت اور وسائل کے غیر قانونی استعمال’ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
بھارتی مؤقف کے جواب میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے نمائندہ گل قیصر سروانی نے دو ٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہ کبھی تھا، نہ ہے اور نہ ہی کبھی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تمام دستاویزات میں کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کیا گیا ہے، اس لیے نئی دہلی کی کوئی بھی تحریف، انکار یا حکم اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتا۔
گل قیصر سروانی نے بھارت پر زور دیا کہ وہ ریاستی دہشت گردی ختم کرے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے، جن کے مطابق کشمیر میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کرائی جانی تھی۔ ان کے مطابق، بھارت نے اس وعدے سے انحراف کرتے ہوئے وہاں نو لاکھ فوج تعینات کر رکھی ہے۔
پاکستانی نمائندے نے مزید کہا کہ آزاد کشمیر پاکستان کے جمہوری طرزِ حکمرانی اور بنیادی آزادیوں کے عزم کی عکاسی کرتا ہے، جہاں عوام اپنے نمائندے خود منتخب کرتے ہیں اور اپنے معاملات خود چلاتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ستمبر کے آخر میں تاجروں اور عوام پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی کال پر احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے، جن میں حکومت سے 38 نکاتی مطالبات کیے گئے۔ ان میں حکومتی اخراجات میں کمی، مفت تعلیم و صحت کی سہولیات کی فراہمی، بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تعمیر اور قانون ساز اسمبلی کے انتخابی طریقہ کار میں اصلاحات شامل تھیں۔