ازبکستان میں گھوڑے کے گوشت کی مقبولیت: ایک تاریخی، ثقافتی اور شرعی جائزہ

ازبکستان، جو وسطی ایشیا کا ایک اہم ملک ہے، اپنی منفرد ثقافت، روایات اور کھانوں کے لیے مشہور ہے۔ یہاں کے لوگ صدیوں سے گھوڑے کے گوشت کو اپنی خوراک کا حصہ بناتے آئے ہیں۔ گھوڑے کا گوشت نہ صرف ازبک کھانوں میں استعمال ہوتا ہے بلکہ یہ مقامی معاشرے میں صحت اور طاقت کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔ اس مضمون میں ہم ازبکستان میں گھوڑے کے گوشت کے استعمال کی تاریخی وجوہات، ثقافتی اہمیت، غذائی فوائد کے ساتھ ساتھ اسلام میں اس کے جواز اور فقہی آراء کا بھی جائزہ لیں گے۔

ازبکستان کے علاوہ کن ممالک میں گھوڑے کا گوشت کھایا جاتا ہے ؟

وسطی ایشیا:ازبکستان کے علاوہ قازقستان، کرغزستان اور منگولیا میں گھوڑے کا گوشت توانائی کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ یہاں سردیوں میں اسے کھانے کا رواج ہے، جبکہ “قازئ” (ساسیج) اور “بیس بارماق” (پاستا ڈش) جیسے پکوان مشہور ہیں۔

یورپ:فرانس، اٹلی، بیلجیم اور نیدرلینڈز میں گھوڑے کا گوشت سپر مارکیٹوں میں عام ملتا ہے۔ فرانس میں اسے کم چکنائی والا متبادل سمجھا جاتا ہے، جبکہ اٹلی میں “پیستو ڈی کوالو” (گھوڑے کا سالمون) ایک خاص ڈش ہے۔

جاپان:ہوکائیدو جزیرے میں “باساشی” نامی ڈش گھوڑے کے کچے گوشت سے تیار کی جاتی ہے، جسے سوئی سوشی کی طرح پیش کیا جاتا ہے۔

لاطینی امریکا:میکسیکو اور ارجنٹائن میں گھوڑے کا گوشت کباب اور اسٹیوز کی شکل میں کھایا جاتا ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔

اسلامی دنیا:سعودی عرب، ترکی اور انڈونیشیا جیسے ممالک میں گھوڑے کا گوشت حلال سمجھا جاتا ہے، اگرچہ اس کا استعمال محدود ہے۔

تاریخی پس منظر
1. منگول اور ترک اثرات
ازبکستان کی تاریخ میں منگول اور ترک قبائل کا گہرا اثر رہا ہے، جو خانہ بدوش تھے اور گھوڑوں پر انحصار کرتے تھے۔ یہ قبائل گھوڑوں کو نہ صرف سواری اور نقل و حمل کے لیے استعمال کرتے تھے بلکہ ان کا گوشت بھی کھاتے تھے۔ چنگیز خان کے دور میں گھوڑے کا گوشت فوجیوں کی طاقت کا اہم ذریعہ تھا۔

2. سرد موسم اور غذائی ضروریات
وسطی ایشیا کا موسم سرد اور خشک ہے، جہاں موسم سرما میں توانائی بخش غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ گھوڑے کا گوشت زیادہ چربی اور پروٹین رکھتا ہے، جو سردیوں میں جسم کو گرم رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

3. دودھ اور دیگر مصنوعات کا استعمال
گھوڑوں کا دودھ بھی ازبک ثقافت کا اہم حصہ ہے، جس سے “قیمیز” (Kumis) نامی ایک مشروب تیار کیا جاتا ہے۔ اس طرح، گھوڑے سے گوشت اور دودھ دونوں حاصل کرکے اسے ایک مکمل غذائی ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔

ثقافتی اہمیت
– خصوصی مواقع پر پکوان
ازبکستان میں گھوڑے کے گوشت کو خاص مواقع جیسے عید، شادیاں اور تقریبوں میں پکایا جاتا ہے۔ “سوجوک” (Sujuk) اور “قازئ” (Qazi) جیسے کھان گھوڑے کے گوشت سے بنائے جاتے ہیں۔
– روایتی علاج
قدیم زمانے میں گھوڑے کے گوشت کو جوڑوں کے درد اور کمزوری کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اسے قوت بخش غذائی عنصر سمجھا جاتا ہے۔

غذائی فوائد
گھوڑے کا گوشت دیگر گوشت کے مقابلے میں کئی فوائد رکھتا ہے:
کم کولیسٹرول: گائے کے گوشت کے مقابلے میں اس میں کولیسٹرول کم ہوتا ہے۔
زیادہ آئرن اور وٹامنز: یہ خون کی کمی دور کرنے میں مددگار ہے۔
اومیگا-3 فیٹی ایسڈز: دماغ اور دل کی صحت کے لیے مفید ہے۔

اسلامی نقطہ نظر: کیا گھوڑے کا گوشت کھانا جائز ہے؟
اسلام میں گھوڑے کے گوشت کے حلال یا مکروہ ہونے کے بارے میں فقہاء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ ذیل میں مختلف فقہی آراء پیش کی جاتی ہیں:

1. حنفی فقہ (ازبکستان میں رائج)
– امام ابو حنیفہ کے نزدیک گھوڑے کا گوشت *مکروہ تنزیہی* ہے، یعنی اگرچہ حرام نہیں ہے لیکن اسے کھانے سے گریز کرنا بہتر ہے۔
– ان کا استدلال یہ ہے کہ گھوڑا سواری اور جہاد کے لیے اہم ہے، اس لیے اسے ذبح کرنا مناسب نہیں۔

2. مالکی، شافعی اور حنبلی فقہ
– امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل کے نزدیک گھوڑے کا گوشت *حلال* ہے۔
– ان کا استدلال قرآنی آیت *”وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً”* (النحل:8) اور صحیح احادیث سے ہے جن میں گھوڑے کے گوشت کے حلال ہونے کی صراحت موجود ہے۔

3. احادیث کی روشنی میں
– صحیح بخاری میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے *خیبر کے دن گھوڑے، خچر اور گدھے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا، لیکن صرف گدھے کو حرام قرار دیا*۔
– سنن ابی داؤد میں ہے کہ صحابہ کرام نے گھوڑے کا گوشت کھایا اور رسول اللہ ﷺ نے اس پر نکیر نہیں فرمائی۔

4. جدید فقہی آراء
– ازبکستان کے مفتیان کرام عام طور پر گھوڑے کے گوشت کو جائز قرار دیتے ہیں، کیونکہ یہاں کی آبادی زیادہ تر حنفی المسلک ہونے کے باوجود گھوڑے کے گوشت کو ثقافتی طور پر اپنائے ہوئے ہے۔
– سعودی عرب کے علماء( جن کا مسلک حنبلی ہے) گھوڑے کے گوشت کو بالکل حلال سمجھتے ہیں۔
ازبکستان میں گھوڑے کے گوشت کا استعمال صدیوں پرانی تاریخ، ثقافت اور عملی غذائی ضروریات کا نتیجہ ہے۔ اگرچہ حنفی فقہ میں اسے مکروہ تنزیہی قرار دیا گیا ہے، لیکن دیگر فقہی مذاہب کے مطابق یہ بالکل حلال ہے۔ ازبک مسلمانوں نے اپنی ثقافتی روایات اور فقہی رعایت کے تحت اسے اپنایا ہے۔ اس طرح، گھوڑے کا گوشت ازبک ثقافت کا ایک اہم اور دلچسپ پہلو ہے جس پر شرعی اعتبار سے بھی کوئی واضع ممانعت نہیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں