امریکی عدالت نے گوگل کے اشتہاری بزنس کو غیر قانونی اجارہ داری قرار دے دیا

امریکا میں گوگل کو ایک اور بڑا قانونی دھچکا اس وقت پہنچا جب یو ایس ڈسٹرکٹ جج لیونی برنکیما نے کمپنی کے اشتہاری بزنس کو غیر قانونی اجارہ داری قرار دے دیا۔ جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ گوگل نے 1890 کے قدیم اجارہ داری مخالف قانون کی خلاف ورزی کی ہے اور دانستہ طور پر اشتہارات کی مارکیٹ میں اپنی بالادستی کو برقرار رکھا ہے۔ یہ فیصلہ گوگل کے لیے ایک سال کے اندر دوسرا بڑا قانونی چیلنج ہے، کیونکہ اس سے قبل اگست 2024 میں بھی ایک امریکی عدالت نے گوگل کی آن لائن سرچ پر اجارہ داری کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

گوگل نے تازہ ترین فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کمپنی کے مطابق وہ مقدمے کے نصف حصے میں کامیاب ہو چکی ہے جبکہ باقی حصے میں وہ اپیل دائر کرے گی۔ گوگل کا کہنا ہے کہ وہ عدالت کے ان نتائج سے اتفاق نہیں کرتا جو اس کے پبلشر ٹولز سے متعلق ہیں۔ کمپنی کا مؤقف ہے کہ پبلشرز کے پاس مختلف متبادل موجود ہیں، مگر وہ گوگل کا انتخاب اس لیے کرتے ہیں کیونکہ اس کے ٹولز سادہ، سستے اور مؤثر ہیں۔

گوگل کے خلاف یہ مقدمہ امریکی وفاقی حکومت اور 17 ریاستوں نے مشترکہ طور پر دائر کیا تھا، جس میں کمپنی پر اشتہاری مارکیٹ میں غلبے کو برقرار رکھنے کے لیے غیر منصفانہ حربے استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ اب عدالت اس بات پر غور کرے گی کہ گوگل کی اشتہاری اجارہ داری ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں، جس کے لیے مزید سماعتیں کی جائیں گی۔ تاہم، گوگل کی اپیل کے باعث یہ سماعتیں مہینوں یا برسوں تک ملتوی ہو سکتی ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں جب گوگل کو اجارہ داری کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ 2023 میں بھی ایک امریکی جج نے گوگل کو اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے پلے اسٹور پر اجارہ داری قائم کرنے کا مرتکب قرار دیا تھا، اور اس فیصلے کے خلاف بھی کمپنی نے اپیل دائر کر رکھی ہے۔

واضح رہے کہ گوگل نے صرف 2024 کی چوتھی سہ ماہی میں آن لائن اشتہارات سے 72 ارب ڈالرز سے زیادہ کمائے تھے، جبکہ آن لائن سرچ کے میدان میں اس کا مارکیٹ شیئر 90 فیصد ہے۔ اس بالادستی کے باعث گوگل صارفین کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے اپنی اشتہاری خدمات کو مزید مؤثر بناتا ہے، جو اب عدالتوں کی کڑی نظروں میں ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں