پاکستان شماریات بیورو کے مطابق، فروری 2025 میں تجارتی برآمدات میں 5.57 فیصد کمی واقع ہوئی، جو کہ موجودہ مالی سال میں برآمدات میں پہلی مرتبہ منفی رجحان کی نشاندہی کرتی ہے۔
اکتوبر 2024 میں برآمدات میں اضافہ ایک ہندسے تک محدود ہوگیا تھا اور اگلے مہینوں میں اس کی رفتار مزید کم ہوتی گئی، جس کے نتیجے میں فروری میں برآمدات منفی زون میں چلی گئیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ، برآمدات میں اس سست روی سے معاشی پالیسی سازوں کے لیے چیلنجز پیدا ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، موسمی اثرات کی وجہ سے نومبر سے جنوری کے درمیان برآمدات میں عمومی طور پر کمی دیکھی جاتی ہے۔ تاہم، جولائی 2024 میں آرڈرز میں بہتری اور روپے کی قدر میں استحکام کے باعث برآمدات میں تیزی آئی تھی۔ جنوری کے بعد سے شمالی امریکہ اور یورپی ممالک میں پاکستانی مصنوعات کی مانگ میں اضافے کی توقع تھی۔
مالی سال 2025 کے پہلے آٹھ ماہ (جولائی تا فروری) میں پاکستان کی برآمدات 8.17 فیصد اضافے کے ساتھ 22.02 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ 20.36 ارب ڈالر تھیں۔ تاہم، فروری 2025 میں برآمدات 2.44 ارب ڈالر رہیں، جو گزشتہ سال اسی مہینے میں 2.58 ارب ڈالر تھیں، یعنی ماہانہ بنیادوں پر 17.35 فیصد کمی دیکھی گئی۔
رواں مالی سال کے دوران، جولائی میں برآمدات میں اضافے کی شرح 11.83 فیصد، اگست میں 16 فیصد، ستمبرمیں 13.52 فیصد، اکتوبرمیں 10.64 فیصد، نومبر میں 8.98 فیصد، دسمبر میں 0.67 فیصد
جبکہ جنوری میں 4.59 فیصد رہی۔
ٹیکسٹائل برآمد کنندگان پُرامید ہیں کہ، امریکی اور یورپی خریدار پاکستان میں آرڈرز دے رہے ہیں، جس سے مستقبل میں برآمدات میں بہتری کی توقع ہے۔ حالیہ مہینوں میں عالمی خریداروں نے چین اور بنگلہ دیش کے بجائے پاکستان سے ملبوسات کی خریداری میں دلچسپی دکھائی ہے، جو برآمد کنندگان کے لیے ایک مثبت موقع فراہم کر سکتا ہے۔
حکومت کی جانب سے کیپٹو پاور پلانٹس (سی پی پیز) کے لیے گیس کے نرخوں میں اضافے اور قدرتی گیس/آر ایل این جی پر 20 فیصد لیوی کے نفاذ کے اثرات آنے والے مہینوں میں برآمدات پر پڑ سکتے ہیں۔ مالی سال 2024 کے دوران پاکستانی مصنوعات کی برآمدات 10.54 فیصد اضافے کے ساتھ 30.64 ارب ڈالر رہیں، جو گزشتہ سال 27.72 ارب ڈالر تھیں۔
مالی سال 2025 کے پہلے آٹھ مہینوں میں ملک کی درآمدات 7.40 فیصد اضافے کے ساتھ 37.81 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جبکہ گزشتہ سال یہ 35.19 ارب ڈالر تھیں۔ فروری میں درآمدات 10.03 فیصد اضافے کے ساتھ 4.74 ارب ڈالر رہیں، جبکہ جنوری کے مقابلے میں 9.89 فیصد کمی دیکھی گئی۔
ادارہ شماریات کے مطابق، جولائی تا فروری 2025 کے دوران تجارتی خسارہ 6.33 فیصد اضافے کے ساتھ 15.78 ارب ڈالر رہا، جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ 14.84 ارب ڈالر تھا۔
آئی ایم ایف نے پیش گوئی کی ہے کہ، مالی سال 2025 میں پاکستان کی درآمدات 3.3 ارب ڈالر کم ہو کر 57.2 ارب ڈالر تک محدود ہو جائیں گی، جبکہ مالی سال 2024 میں درآمدات معمولی کمی کے بعد 54.73 ارب ڈالر پر آ گئی تھیں۔
فروری 2025 میں تجارتی خسارہ 33.43 فیصد اضافے کے ساتھ 2.29 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، جبکہ گزشتہ سال اسی مہینے میں یہ 1.72 ارب ڈالر تھا۔ تاہم، مالی سال 2024 کے دوران مجموعی تجارتی خسارہ کم ہو کر 24.08 ارب ڈالر رہا، جو اس سے پچھلے سال 27.47 ارب ڈالر تھا۔