پندرہ سوسال بعدبھی عام الفیل اورابابیل کاواقعہ جبکہ ملعون ابرہہ کادردناک اورشرمناک انجام آج بھی دنیا بھر کے خوابیدہ حکمرانوں کو جھنجوڑنے کیلئے کافی ہے۔یادکریں سرورکونین حضرت سیّدنامحمدرسول اللہ خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک وسلم کے محافظ، عزت داراوردانا داداجان،دین ابراہیمی کے پیروکار اور علمبردار حضرت عبدالمطلبؒ نے سرزمین یمن سے آ نیوالے غرور کی رتھ پرسوار بادشاہ ابرہہ کی کعبہ کومسمار کرنے کی ہرزہ سرائی سنتے ہوئے وہاں موجود مترجم کی وساطت سے اس بدبخت اوربدزبان کو کہا تھا،”میں دوسواونٹوں کا مختار ہوں سو تم وہ مجھے واپس کردو جو تمہارے مسلح اہلکار بزورطاقت اپنے ساتھ لے آئے ہیں جبکہ اللہ پاک اپنے ”بیت اللہ“ کی حفاظت کیلئے تنہا کافی ہے“۔ بارعب،باوقار اورپراعتماد حضرت عبدالمطلب ؒ کے آبرومندانہ اندازواطوار دیکھنے اوران کادوٹوک جواب سننے کے بعدکچھ دیرکیلئے ابرہہ پرسکتہ طاری رہا لہٰذاء اس تاریخی مکالمے کے بعد محمودنامی دوہیکل ہاتھی اوراس کے ساتھی”ہاتھیوں“ کے ساتھ ابابیل کے ”ہاتھوں“ جوکچھ ہوا وہ قیامت کی سحرتک فراموش نہیں کیاجاسکتا۔
آج بھی الحرمین الشرفین کی حفاظت کیلئے اس سمت جانیوالے ہررستے پرفرشتے مامور ہیں،وہاں فتنہ”دجال“ کی بھی کیا ”مجال“ وہ بھی وہاں کارخ نہیں کرسکتا۔الحرمین الشرفین دنیا بھر کے مسلمانوں کی عبادتوں،راحتوں،چاہتوں، عقیدتوں اوران کے عقیدوں کامحورومرکز ہے۔مسلمان زندگی کے ہرمیدان اور اپنے ہرامتحان میں کامیابی کیلئے الحرمین الشرفین کی طرف دیکھتے ہیں۔الحرمین الشرفین کاتقدس مسلمانوں کواپنی اوراپنوں کی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے۔مسلمان سرزمین مقدس کی حفاظت کیلئے سردھڑ کی بازی لگاتے ہوئے ہزار بارمربھی سکتے اورناپاک دشمنوں کوماربھی سکتے ہیں۔یوں تو الحرمین الشرفین کی حفاظت کیلئے اللہ ربّ العزت کافی ہے، مسجدالحرام اورسرورکونین کے مدینہ منورہ کی حفاظت کیلئے آسمان سے بھی اسباب اترتے رہے ہیں اور اترتے رہیں گے تاہم اپنے”قبلے“ کی پہریداری کیلئے زمین پربکھرے مسلمان ”قبیلے“ بھی بیداراورمستعدہیں۔
الحرمین الشرفین کی حفاظت کرنامسلمانوں کے نزدیک افضل عبادت اور بیش قیمت سعاد ت ہے۔کسی اسلامی ریاست کے سعودیہ حکومت کے ساتھ نظریاتی تنازعات ہوسکتے ہیں تاہم الحرمین الشرفین کی عزت و عظمت، حرمت اورحفاظت پر ستاون مسلمان ملک پوری طرح متفق اورمستعدہیں۔اس پاک سرزمین سے محبت اورالحرمین الشرفین کی حفاظت کاجذبہ مسلمانوں کے ایمان کی اساس ہے لہٰذاء کوئی اس سے انکار اورکسی قیمت پر راہ فراراختیار نہیں کرسکتا۔ الحرمین الشرفین پرسچے مسلمانوں کیلئے اپنی ایک توکیا ہزاروں جانیں نچھاورکرنا ایک ایسافرض اورقرض ہے جوکسی تحریریاتحریک کا محتاج نہیں۔”اربوں“کیلئے ”عربوں“ کی حفاظت کاپروپیگنڈا بھارتی ایجنڈا ہے، سنجیدہ مسلمانوں نے یہ بیانیہ مسترد کردیا۔جس طرح سرورکونین حضرت سیّدنامحمدخاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک وسلم کی ناموس کے پہریدار،فداکاراورجانثار کسی ڈائریکشن یاڈکٹیشن کے بغیرملعون گستاخان کوواصل جہنم کرتے ہیں اس طرح الحرمین الشرفین کی حفاظت کیلئے ہرسچامسلمان شو ق شہادت سے سرشارہونے کے ساتھ ساتھ دشمنان اسلام کی نابودی کیلئے تیار ہے۔
یادرکھیں الحرمین الشرفین کی حفاظت کیلئے کسی”ڈھیل“کے بدلے کوئی”ڈیل“جائز نہیں ہوسکتی کیونکہ حجازمقدس کے ساتھ نسبت کاتعلق”قیمت“نہیں ”قسمت“سے ہے۔جس طرح دوران حج تجارت کی اجازت نہیں اس طرح الحرمین الشرفین کی حفاظت کے معاملے میں کسی بھی اسلامی ریاست کے مفادات آڑے نہیں آسکتے۔سچے مسلمان یقینا مکہ معظمہ اورمدینہ منور ہ کے عشاق ہیں اورعشق میں شرطیں نہیں ہوتیں، عشق ”سرمایہ کاری“ نہیں ”فداکاری“ کادوسرا نام ہے۔جوکام اللہ ربّ العزت کی رضا کیلئے کیاجائے اس میں کوئی سچا مسلمان سودوزیاں کی پرواہ نہیں کرتا۔سعودیہ ہماری حفاظت کیلئے آئے نہ آئے لیکن ہم پوری وفاکے ساتھ اس کادفاع کریں گے۔
سرورکونین حضرت سیّدنا محمدرسول اللہ خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک وسلم سمیت ان کے اجداد حضرت آدم ؑ، حضرت ابراہیم ؑ اورحضرت اسماعیل ؑسے منسوب مقدس سرزمین کے ناپاک دشمنوں کاناطقہ بندکرنے کیلئے ہرمسلمان سردھڑکی بازی لگانے کیلئے تیاربلکہ بیقرار ہے۔اپنے دین کے معاملے میں مسلمانوں کے صادق جذبوں کودیکھتے ہوئے کوئی اسلام دشمن ریاست الحرمین الشرفین کیخلاف کسی راست اقدام کاتصوربھی نہیں نہیں کرسکتی۔پاکستان کے فوجی جانباز اورعام لوگ سرزمین مقدس کی کسی ایک ”اِنچ“ پر”آنچ“ نہیں آنے دیں گے۔ضیائی آمریت کے سیاہ ترین دور میں ہمارے زندہ ضمیرفوجی جوانوں نے اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ماضی میں بھی الحرمین الشرفین کی حفاظت کافریضہ انجام دیاتھا،ا س وقت پاکستان اورسعودیہ کے درمیان کسی دفاعی معاہدے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی تھی۔
پاکستان اوربرادراسلامی ریاست سعودیہ کے درمیان تحریری دفاعی معاہدہ تو اب منظرعام پرآیا ہے لیکن روحانیت اوراِسلامیت کی دنیا میں تو یہ میثاق ماہ رمضان میں قیام پاکستان کے دن یعنی14 اگست1947ء کو طے پاگیا تھا۔ قادر،کارساز اورقوی اللہ ربّ العزت نے پاکستان کوالحرمین الشرفین کی حفاظت اورغزوہ ہند کی قیادت کیلئے بنایا ہے۔ الحرمین الشرفین سے والہانہ محبت،مقدس مقامات اوروہاں مقیم اہل عرب کی حفاظت کاعہد یقینا کسی تجدید کامحتاج نہیں۔ حجاز مقدس کاکوئی بھی ناپاک دشمن کسی مسلمان کے نزدیک دوست نہیں ہوسکتا۔ اسلام کے استحکام اوردوام کیلئے مسلمان ملکوں کے درمیان بھرپوراورمثالی دفاعی اتحاد ناگزیر ہے،فلسطینیوں کو بھی کشت وخون اورانسانیت کے مجرم اسرائیلی جنون سے بچاناہوگا۔پاکستان سمیت کوئی اسلامی ملک معتوب ومغضوب فلسطینیوں کاوالی وارث کیوں نہیں بنتا۔سعودیہ، قطراورفلسطین سمیت کسی بھی اسلامی ریاست کیخلاف یہودونصاریٰ کی طرف سے جارحیت کی صورت میں دوسرے مسلمان ملک اس کے دفاع کی نیت سے بھرپور مزاحمت کاعہد کریں۔ ”غلبہ“اسلام کیلئے مسلمان ملک ایک دوسرے پر”ملبہ“ گرانابندکردیں۔
دشمنان ِاِسلام پرہیبت طاری کرنے کیلئے مسلمانوں کواپنے اندر جذبہ جہاداورشوق شہادت بیدارکرناہوگاورنہ باری باری ہر اسلامی ریاست کو اسرائیلی جارحیت کاسامنا کرناپڑسکتا ہے،اگرفلسطین اورایران کیخلاف اسرائیلی فسطائیت کاناطقہ بندکیاہوتا تو یورپ کے ناجائز بچے کو برادر اسلامی ریاست قطر میں بیگناہوں کے خون سے ہولی کھیلنے کی ہمت نہ ہوتی۔بیشک موت برحق ہے توپھر شہادت سے بڑی کوئی سعادت نہیں، جوسچامسلمان اپنے معبود برحق سے ڈرتا ہواسے موت سے نہیں ڈرایاجاسکتا۔ اسلام کی بقاء اوربلندی کاراز جہاد میں پنہاں ہے، جس دن مسلمانوں نے اپنے اللہ ربّ العزت کی رسی مضبوطی سے تھام لی اس دن ہراسلام دشمن طاقت دھڑام سے زمین بوس ہوجائے گی۔ مسلمان ملکوں کو”اقوام متحدہ“ سے اظہار بیزاری کرتے ہوئے ”اِسلام متحدہ“ کاراستہ ہموارکرناہوگا۔ مسلمان ملک کئی دہائیوں سے جس ”جنجال“ سے دوچار ہیں اگر اس بندگلی سے باہر نکلنا ہے توانہیں اقوام متحدہ نامی”جال“ کاٹنا ہوگا۔اقوام متحدہ شروع سے امریکہ کا ایک کٹھ پتلی ادارہ ہے،اس میں فسطائیت کیخلاف مزاحمت کیلئے کوئی دم خم نہیں۔
مسلمانوں کے درمیان مثالی اتحاد اوران کاجہاد ان کی حفاظت کاضامن ہے۔اقوام متحدہ چاہے بھی تو اسلام اورعالم اسلام کے کسی زخم پرمرہم نہیں رکھ سکتی۔”اوہ!آئی سی“ نامی ادارے کی ساکھ کوراکھ کاڈھیر بنے ایک مدت ہوئی، اسلام کے دوام کیلئے عالم اسلام کوباہمی اتحاد اوراپنے اجتماعی مفادات کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے ایک مستند،مستعد،منظم اور طاقتور ادارہ اورسود کی نجاست سے پاک اسلامی ملک کے قیام پرکام کرناہوگاجبکہ اس ضمن میں پاکستان اپنے برادراسلامی ملکوں کے درمیان پل کاکرداراداکرسکتا ہے۔الحرمین الشرفین کیخلاف بیرونی جارحیت تودرکنار اللہ نہ کرے اگروہاں کوئی زمینی آفت یا موسمیاتی تبدیلی کے نتیجہ میں کوئی مصیبت آجائے تو بھی وہاں مقیم کسی اسلامی بھائی کوپاکستان سمیت کوئی اسلامی ملک تنہا نہیں چھوڑسکتا۔
الحرمین الشرفین کے ساتھ ہماری والہانہ محبت سے یقینا ہمارے اسلامی نظریات وابستہ ہیں، اس بیش قیمت نسبت کا مالیات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔پاکستان اورسعودیہ کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدہ خوش آئند ہے تاہم پارلیمنٹ میں سیرحاصل بحث کے بغیر چندافراد نے کس طرح ایک بڑا فیصلہ کرلیا۔حکمران یہ معاہدہ کرنے کیلئے اس قدر عجلت میں کیوں تھے،شہبازحکومت پر اس کی وضاحت قرض ہے۔ون مین شویافردواحد کی کاوش اجتماعی دانش کامتبادل نہیں ہوسکتی۔باہمی مشاورت اور اجتماعیت میں عافیت ہے،حکمران منتخب ایوان کوعزت دیں اوراس سے استفادہ کریں۔ اگر ڈونلڈٹرمپ کے ساتھ ایک گروپ فوٹوبن جانے سے خوش حکمرانوں کولگتا ہے انہوں نے امریکہ کوبوتل میں اتارلیا تووہ غلطی پر ہیں۔
امریکہ کا تنازعات اورتضادات سے بھرپور ماضی شاہد ہے،سفیدقصرمیں براجمان سرخ وسپید اور سیاہ فام حکمران پاکستان کو”استعمال“ یااس کا”استحصال“ کرتے رہے ہیں۔امریکہ کے ساتھ”پینگیں“ اور”ڈینگیں“ماضی کی طرح آئندہ بھی ریاست پاکستان کوکچھ نہیں دیں گی۔پاکستان کے مقتدرحکمران چینی قیادت کی ”بے چینی“ اور”بے یقینی“ دورکریں۔دس مئی کو پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی بدترین شکست کے بعد ہماراملک اپنے ہمسایہ اورمخلص ترین دوست چائنہ کی بداعتمادی کامتحمل نہیں ہوسکتا۔