سنٹرل ایشیا-امریکا سمٹ: ہم صدر ٹرمپ کو ‘امن کا صدر’ مانتے ہیں، وہ روس-یوکرین جنگ روک سکتے ہیں: ازبک صدر شوکت مرزائیوف

وائٹ ہاؤس میں وسطی ایشیائی ممالک اور امریکا کے رہنماؤں کے درمیان منعقدہ C5+1 سربراہی اجلاس کے دوران ازبکستان کے صدر شوکت مرزائیوف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطے کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کے کردار کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

صدر مرزائیوف نے صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہم آپ کی C5+1 فارمیٹ کو فعال بنانے کی ذاتی کوششوں کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ آج تک کسی امریکی صدر نے وسطی ایشیا پر اتنی توجہ نہیں دی۔ میں اپنی اور اپنے تمام ہم منصبوں کی جانب سے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ہم آپ کی حمایت کو محسوس کرتے ہیں اور یہ ہمارے لیے بے حد اہم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ازبکستان میں آپ کو ’امن کا صدر‘ کہا جاتا ہے۔ آپ نے بڑی کامیابیاں حاصل کیں ، آٹھ جنگوں کو ختم کیا۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ وہ شخصیت ہیں جو روس اور یوکرین کے درمیان جنگ روک سکتے ہیں، اور ہم اس کی مخلصانہ امید رکھتے ہیں۔

ازبک صدر نے کہا کہ موجودہ سربراہی اجلاس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا وسطی ایشیا کو ایک اسٹریٹجک شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔ آج کی ملاقات اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم باہمی اعتماد اور تخلیقی جذبے کی بنیاد پر مستقبل تعمیر کر رہے ہیں۔

صدر مرزائیوف نے مزید کہا کہ C5+1 فارمیٹ میں تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے کئی تجاویز پیش کیں، جن میں وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان باری باری ایک مستقل سیکریٹریٹ کے قیام اور سرمایہ کاری و تجارت پر ایک کوآرڈینیٹنگ کونسل کے قیام کی تجویز شامل تھی تاکہ سرکاری اداروں، کاروباری برادری اور مالیاتی اداروں کے درمیان منظم رابطہ قائم ہو۔

انہوں نے وسطی ایشیائی سرمایہ کاری شراکت داری کے قیام کی بھی حمایت کی، جس پر اتفاق 2020 میں ہو چکا تھا۔ صدر مرزائیوف نے وسطی ایشیا کو یورپ سے منسلک کرنے والے مشترکہ ٹرانسپورٹ، توانائی اور رابطہ منصوبوں پر عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ہم ان منصوبوں پر امریکا کے ساتھ مستقل بنیادوں پر کام کرنے کے لیے تیار ہیں، جسے ہم ‘ٹرمپ روٹ’ کے طور پر دیکھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ ازبکستان اور امریکا تین سالہ سرمایہ کاری پروگرام پر کام کر رہے ہیں جس کی مالیت 34 ارب امریکی ڈالر ہے۔ یہ وہ بڑے منصوبے ہیں جن پر ہم نے آج تفصیلی بات چیت کی۔

صدر شوکت مرزائیوف نے اس سربراہی اجلاس کو وسطی ایشیا اور امریکا کے درمیان شراکت داری کو مضبوط بنانے کی ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ C5+1 فارمیٹ کو عملی تعاون کا ایک مؤثر پلیٹ فارم بننا چاہیے، اور تجویز پیش کی کہ اگلا اجلاس 2026 میں سمرقند میں منعقد کیا جائے۔

اپنی بات کے اختتام پر ازبک صدر نے کہاکہ مجھے یقین ہے، صدر ٹرمپ کی قیادت میں یہ شراکت داری مضبوط اور دیرپا ثابت ہوگی۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں