بالی وڈ اسٹار اکشے کمار نے بمبئی ہائی کورٹ سے درخواست کی تھی کہ ان کی شخصیت، آواز، اور شکل و صورت کا غیر مجاز استعمال روکا جائے، خاص طور پر ڈپ فیک اور مصنوعی ذہانت (AI) کی مدد سے بنائی گئی مواد کی تیاری کے خلاف۔ عدالت نے ان کی درخواست پر عارضی تحفظ دینے کا فیصلہ سنایا ہے۔
یہ قانونی قدم ایسے وقت لیا گیا ہے جب بھارت میں اور دنیا بھر میں سیلیبریٹیز کو اپنی “پرسنلٹی رائٹس” کے تحفظ کے لیے عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑ رہا ہے۔ ان دعووں میں یہ شامل ہے کہ ان کی شبیہیں، آواز یا شناخت بغیر اجازت استعمال کی جارہی ہیں — بعض صورتوں میں اشتہارات، ویڈیوز یا جعلی ٹریلرز کی شکل میں۔
اہم نکات:
• اکشے کمار کی درخواست عارضی انٹرِم آرڈر کی شکل میں منظور کی گئی، یعنی جب تک معاملہ مکمل طور پر سنا نہ جائے، عدالت غیر مجاز استعمال کو روکے گی۔
• اس مقدمے کے دوران ان کے وکیل کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ یہ ہر کسی کے لیے اہم مثال ہے: جب ٹیکنالوجی ترقی کر رہی ہے، ذاتی شناخت اور نجی دائرۂ اثر کے حقوق کو قانونی تحفظ نہیں ملے گا، تو نقصان پہنچنے کا خدشہ بڑھ جائے گا۔
• ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کے قانونی معاملے سے نہ صرف شوبز کو، بلکہ عام صارفین کو بھی فائدہ ہوگا، کیونکہ ڈیپ فیک اور AI فیک ویڈیوز/آگاہی کی کمی کی وجہ سے معلومات کی غلط تشہیر کا رحجان بڑھ رہا ہے۔