دماغ عمر کے ساتھ کمزور کیوں ہوتا ہے؟ سائنس تحقیق

عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ دماغ کی کارکردگی بھی آہستہ آہستہ کمزور ہونے لگتی ہے۔ یہ ایک قدرتی عمل ہے جس کی کئی سائنسی وجوہات ہیں۔

بڑھاپے میں دماغ کے اعصابی خلیے، جنہیں نیورونز کہا جاتا ہے، سکڑنے لگتے ہیں اور کچھ خلیے مر بھی جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے یادداشت کمزور ہونے لگتی ہے، سوچنے اور سمجھنے کی رفتار سست ہو جاتی ہے اور نئی چیزیں سیکھنے میں مشکل پیش آتی ہے۔

ماہرین کے مطابق دماغ کے اندر سگنل پہنچانے والے کیمیکلز، جیسے ڈوپامین اور سیروٹونن، بھی وقت کے ساتھ کم ہو جاتے ہیں۔ ان کی کمی سے یادداشت، توجہ اور موڈ متاثر ہوتے ہیں اور بعض اوقات الزائمر جیسی بیماریاں بھی سامنے آ سکتی ہیں۔

بڑھتی عمر کے ساتھ خون کی نالیاں سخت اور تنگ ہو جاتی ہیں جس سے دماغ کو آکسیجن اور توانائی کم ملتی ہے۔ نتیجے میں دماغی صلاحیت پہلے جیسی نہیں رہتی۔ اس کے ساتھ ساتھ جسم میں ایسے مضر مالیکیولز بھی بڑھنے لگتے ہیں جو خلیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں، اور دماغ اس نقصان سے سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔

نوجوانی میں دماغ میں نئی معلومات سیکھنے اور نئے کنکشن بنانے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے، لیکن بڑھاپے میں یہ لچک کم ہو جاتی ہے۔ اسی لیے بڑی عمر میں نئی زبان یا نئی مہارت سیکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض پروٹینز اور زہریلے مادے بھی دماغ میں جمع ہونے لگتے ہیں جو سگنلز کو روک دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بڑھاپے میں الزائمر اور پارکنسن جیسی بیماریاں عام ہو جاتی ہیں۔

اس کے علاوہ ہارمونی تبدیلیاں بھی دماغی صحت پر اثر ڈالتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون، ایسٹروجن اور گروتھ ہارمون جیسے ہارمون بڑھاپے میں کم ہو جاتے ہیں جس سے دماغی کارکردگی مزید متاثر ہوتی ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں