باب وولمر پاکستانی ٹیم کا سابق کوچ تھا، دو ہزار سات کے ورلڈ کپ میں آئرلینڈ سے شکست کے بعد قومی ٹیم ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئی، اس رات باب وولمر کی ڈیتھ ہوگئی، شائد دبائو، فرسٹریشن یا مشروب کے زیادہ استعمال سے۔ باب وولمر ایک دلچسپ کردار تھا، پاکستانی کرکٹرز اسے کبھی فراموش نہیں کر سکے۔ یونس خان آج بھی اسے اپنا ہیرو مانتے ہیں کہ وولمر کی وجہ سے یونس کا کیرئر بچ پایا۔ یہی تاثر دیگر کھلاڑیوں کے بھی ہیں۔
باب وولمر کی زندگی کا ایک بہت دلچسپ پہلو ہے کہ وہ ایک منفرد تماشائی تھے، جنہوں نے دنیائے کرکٹ کی دو تاریخی اننگز گرائونڈ میں جا کر دیکھیں، سب سے زیادہ رنز والی اننگز ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان دونوں میں بہت طویل وقفہ ہے، دونوں ایک دوسرے سے ہزاروں میل دور کھیلی گئیں، مگر باب وولمر کی خوش قسمتی کہ وہ دونوں جگہ موجود تھا۔
حنیف محمد نے 1959ء میں فرسٹ کلاس کرکٹ میں 499 رنز بنا کر بریڈ مین کا سب سے زیادہ 452رنزکا ریکارڈ توڑا۔ اور پھر پینتیس سال بعد 1994ء میں یہ ریکارڈ برائن لارا نے 501رنزبناکراپنے نام کرلیا۔حنیف محمد اور لارا کی اننگزکے درمیان 35برس کا وقفہ ہے۔
حیرانی کی بات ہے کہ دنیا میں ایک ایسا تماشائی ضروررہا ہے، جواس وقت بھی اسٹیڈیم میں موجود تھا، جب حنیف محمد کراچی میں تاریخ رقم کررہے تھے اوراس وقت بھی جب لارا نے ایجبسٹن میں پانچ سوکا ہندسہ عبورکیا۔یہ واقعات ایک ہی شہریا ملک میں ہوتے تب بھی حیرانی کی بات نہ تھی لیکن یہاں تومعاملہ ہی دوسرا تھا۔
یہ منفرد تماشائی باب وولمرتھے۔حنیف محمد کوانھوں نے عام تماشائی کے طورپرکھیلتے دیکھا جبکہ لارا کی بیٹنگ واروکشائرکاونٹی کے کوچ کی حیثیت میں ملاحظہ کی۔ایجبسٹن میں وولمرکی موجودگی کی وجہ توصاف ظاہرہے۔ذہن میں سوال یہ اٹھتاہے کہ حنیف محمد نے جب ریکارڈ قائم کیا،اس وقت وہ کراچی می وہ کیوں موجود تھے۔
بات یہ ہے کہ وولمرکے والد عراق میں ملازمت کرتے تھے،1958ء کے اواخرمیں ادھرسیاسی صورت حال اتھل پتھل ہوئی تو انھیں وہاں سے نکلنا پڑگیا اوروہ کراچی آ گئے۔ایک روزدفترجاتے ہوئے وولمرکے باپ نے گیارہ سالہ بیٹے کومیچ دیکھنے اسٹیڈیم میں چھوڑ دیا،بس یہی وہ دن ٹھہراجب حنیف محمد نے تاریخ سازکارنامہ انجام دیاتھا۔
مشتاق محمد نے بھی باب وولمر کا منفرد تماشائی والا اعزازحاصل کرنے کے لیے بھاگ دوڑ کی لیکن ناکام رہے۔حنیف محمد نے جب ریکارڈ بنایا تومشتاق محمد بھائی کی ٹیم کا حصہ تھے،1994ء میں وہ برمنگھم میں موجود تھے،انھیں جب یہ اطلاع ملی کہ لارا نے 450کا ہندسہ عبورکرلیا ہے توگاڑی دوڑاتے ایجبسٹن کی طرف روانہ ہوئے تاکہ حنیف محمد کا ریکارڈ ٹوٹتے دیکھ سکیں لیکن ان کے پہنچے سے قبل معرکہ سرہوچکا تھا۔حنیف محمد اور وولمرکے درمیان واحد ملاقات 2005 ء میں پاک بھارت کرکٹ سیریزکے دوران بنگلورمیں ہوئی۔