سائنسدانوں نے انسانی آنتوں میں ہائیڈروجن گیس کے چھپے ہوئے فوائد دریافت کر لیے!

آسٹریلیا کے سائنسدانوں نے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ انسانی آنتوں میں پیدا ہونے والی ہائیڈروجن گیس، جسے عام طور پر گیس یا بدہضمی کے دوران جسم سے خارج کر دیا جاتا ہے، دراصل ہاضمے کے نظام کی صحت برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے نیچر مائکرو بایالوجی میں شائع ہوئی ہے اور اسے موناش یونیورسٹی اور ہیڈسن انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ کے محققین نے مشترکہ طور پر انجام دیا۔

تحقیق کے مطابق ہائیڈروجن گیس اس وقت بنتی ہے جب آنتوں میں موجود بیکٹیریا ایسے کاربوہائیڈریٹس کو توڑتے ہیں جو مکمل طور پر ہضم نہیں ہو پاتے۔ اگرچہ اس گیس کا کچھ حصہ انسانی جسم سے خارج ہو جاتا ہے، لیکن اس کا بڑا حصہ آنتوں میں دوبارہ دوسری بیکٹیریا استعمال کرتی ہیں جس سے نہ صرف ہاضمے کا عمل بہتر ہوتا ہے بلکہ آنتوں کے اندر موجود مفید جرثوموں کے توازن کو بھی برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

تحقیق کے مرکزی مصنفہ ڈاکٹر کیٹلین ویلش کے مطابق ایک عام انسان روزانہ تقریباً ایک لیٹر گیس خارج کرتا ہے جس کا نصف حصہ ہائیڈروجن پر مشتمل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیڈروجن کو صرف گیس یا فضلہ سمجھنا درست نہیں، کیونکہ یہ آنتوں کی صحت میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

ماہرین نے مزید بتایا کہ آنتوں میں موجود بیکٹیریا ایک خاص انزائم کے ذریعے ہائیڈروجن گیس تیار کرتے ہیں۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آنتوں میں ہائیڈروجن کی مقدار معمول سے زیادہ یا کم ہو جائے تو اس سے ہاضمے کے مسائل، انفیکشن، یا آنتوں کی خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔ غیر متوازن مقدار بعض سنگین بیماریوں جیسے آنتوں کے سرطان سے بھی منسلک ہو سکتی ہے۔

تحقیق کے مطابق ہائیڈروجن کی مقدار کا اندازہ لگانے کے لیے سانس کے ٹیسٹ بھی کیے جاتے ہیں جنہیں معدے اور آنتوں کی بیماریوں کی تشخیص میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق مستقبل میں ایسے علاج کی راہ ہموار کرے گی جن میں آنتوں کے بیکٹیریا کو متوازن کرکے ہاضمے کے مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے گا

Author

اپنا تبصرہ لکھیں