روس ہر ممکن طریقے سے جنگ کے خاتمےکے لیے ملاقات روکنےکی کوشش کر رہا ہے، یوکرینی صدر

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے صدر پوتن سے ان کی ملاقات کو ’’ہر ممکن طریقے سے روکنے کی کوشش‘‘ کر رہا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں رہنماؤں کی ملاقات کروا کر امن معاہدے پر پیش رفت چاہتے ہیں، تاہم گزشتہ روز انہوں نے کہا کہ یہ دونوں بالکل سرکہ اور تیل کی مانند ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ میل ممکن نہیں۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا ہے کہ صدر پوتن یوکرینی رہنما سے اسی وقت ملاقات کریں گے جب ملاقات کا ایجنڈا طے ہو جائے گا۔ ان کے بقول یہ ایجنڈا کبھی تیار نہیں ہو پائے گا کیونکہ صدر زیلنسکی ہر معاملے پر انکار کرتے ہیں۔

گزشتہ ہفتے امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کی ملاقات الاسکا میں ہوئی تھی، جس کے بعد صدر زیلنسکی نے واشنگٹن میں اپنے یورپی اتحادیوں کے ہمراہ صدر ٹرمپ سے ملاقات کی۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس جنگ کو ختم کرنا ان کے لیے ایک مشکل ہدف بنتا جا رہا ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ وہ زیلنسکی اور پوتن کی ملاقات کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

یوکرینی صدر زیلنسکی پوتن سے ملاقات پر آمادہ ہیں لیکن انہوں نے مغربی اتحادیوں سے یہ یقین دہانی طلب کی ہے کہ امن معاہدے کے بعد مستقبل میں روسی حملوں کو روکا جائے گا۔

صدر زیلنسکی نے کہا کہ روس کی طرح یوکرین بھی مختلف رہنماؤں سے ملاقات کرنے سے خوفزدہ نہیں ہوتا۔
کیئو کے دورے کے دوران نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے کہا کہ ٹرمپ کا مقصد تعطل توڑنا ہے اور وہ امریکہ و یورپ کے ساتھ مضبوط سیکورٹی ضمانتوں پر کام کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پوتن دوبارہ یوکرین پر حملے کی جرات نہ کریں۔

مارک روٹے کے ساتھ گفتگو میں صدر زیلنسکی نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یوکرین کی سلامتی کی ضمانتیں نیٹو کے آرٹیکل 5 کی طرز پر ہوں، جو اتحاد کے ایک رکن پر حملے کو تمام ارکان پر حملہ تصور کرتا ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں