عالمی ادارہ صحت کی وارننگ: اینٹی بائیوٹکس کا غلط استعمال انسانیت کے لیے خطرہ قرار

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی تازہ رپورٹ میں دنیا بھر میں اینٹی بائیوٹکس کے خلاف بڑھتی ہوئی مزاحمت پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اینٹی بائیوٹکس کے بے تحاشا اور غیر ضروری استعمال نے ایسے خطرناک بیکٹیریا کو جنم دیا ہے جو اب عام دواؤں سے متاثر نہیں ہوتے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رجحان کو “سپر بگز” کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ بیکٹیریا نہ صرف علاج کو مشکل بنا دیتے ہیں بلکہ دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں افراد کی اموات کا باعث بھی بن رہے ہیں۔ ان بیکٹیریا کے خلاف موجودہ دوائیں مؤثر ثابت نہیں ہوتیں، جس کے باعث معمولی انفیکشنز بھی جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو سن 2050 تک اینٹی بائیوٹک مزاحم انفیکشنز دنیا میں اموات کی سب سے بڑی وجہ بن جائیں گے۔ ماہرین کے مطابق، موجودہ رفتار سے اگر یہ مسئلہ بڑھتا رہا تو عام بیماریوں جیسے نمونیا، یورین انفیکشن یا زخموں کے علاج کے لیے بھی کوئی دوا کارآمد نہیں رہے گی۔

ڈبلیو ایچ او نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اینٹی بائیوٹکس کے غلط اور غیر ضروری استعمال پر قابو پائیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوا صرف ڈاکٹر کے مشورے سے اور مکمل مدت کے لیے استعمال کی جانی چاہیے، تاکہ بیکٹیریا میں دوائی کے خلاف مزاحمت پیدا نہ ہو۔

ادارے نے مزید کہا ہے کہ اینٹی بائیوٹک مزاحمت سے نمٹنے کے لیے تحقیق اور نئی دواؤں کی تیاری ناگزیر ہے۔ اس حوالے سے عالمی سطح پر سرمایہ کاری، شراکت داری اور جدید طبی تحقیق کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ عوام کو بھی اس خطرے سے آگاہ ہونا چاہیے۔ بغیر نسخے کے دوا خریدنا یا ذرا سی بیماری پر اینٹی بائیوٹکس لینا خود اپنے جسم کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ یہی عادت رفتہ رفتہ سپر بگز کے پھیلاؤ کو جنم دیتی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ نے واضح کیا ہے کہ اگر عالمی برادری نے اس بحران کو سنجیدگی سے نہ لیا تو ایک ایسا وقت آ سکتا ہے جب معمولی زخموں یا بخار کا علاج بھی ممکن نہیں رہے گا۔ یہ صرف طبی بحران نہیں بلکہ انسانیت کے مستقبل کے لیے ایک خطرناک انتباہ ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں