عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں 3 ارب سے زیادہ افراد مختلف دماغی یا نیورولوجیکل بیماریوں کا شکار ہیں، جن میں اعصابی کمزوری، مرگی، الزائمر اور پارکنسن جیسے امراض شامل ہیں۔ ادارے نے اس صورتحال کو انسانی صحت کے لیے ایک سنگین عالمی بحران قرار دیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق ان بیماریوں کے باعث ہر سال تقریباً ایک کروڑ 10 لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں، جب کہ بیشتر ممالک میں ان کے علاج اور روک تھام کے لیے مناسب پالیسی یا فنڈنگ موجود نہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے صرف 63 ممالک ایسے ہیں جن کے پاس دماغی امراض سے متعلق قومی پالیسی موجود ہے، اور محض 34 ممالک میں ان کے لیے مخصوص فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اگرچہ نیورولوجیکل بیماریوں کی بروقت تشخیص اور علاج ممکن ہیں، لیکن ترقی پذیر ممالک اور دیہی علاقوں میں علاج کی سہولتوں کی کمی، مالی مشکلات اور سماجی بدنامی کی وجہ سے مریض اکثر علاج سے محروم رہ جاتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل جیریمی فیرر نے کہا کہ دنیا کی ایک تہائی آبادی دماغی صحت کے کسی نہ کسی مسئلے کا شکار ہے، اس لیے عالمی برادری کو فوری طور پر اس سمت میں مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کم آمدنی والے ممالک میں ماہر نیورولوجسٹ کی تعداد امیر ممالک کے مقابلے میں 80 گنا کم ہے، جس کے باعث مریض بروقت علاج اور دیکھ بھال کی سہولت سے محروم رہ جاتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے عالمی سطح پر دماغی صحت کے مسائل کو ترجیح دینے، نیورولوجیکل علاج کی سہولتوں کو بڑھانے اور تحقیق کے لیے سرمایہ کاری میں اضافے پر زور دیا ہے تاکہ انسانیت کو اس بڑھتے ہوئے بحران سے محفوظ رکھا جا سکے۔