اسلام آباد کے ایک نجی ہوٹل میں “ازبکستان: تیسری نشاۃ ثانیہ، مستقبل کا وژن” کے اردو ترجمے کی تقریب رونمائی منعقد ہوئی۔ یہ تقریب ازبکستان کے سفارتخانے اور روزنامہ اتحاد میڈیا گروپ کے اشتراک سے منعقد کی گئی۔
کتاب کا اردو ترجمہ محمد عباس خان نے کیا ہے۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ تھے۔ اس موقع پر ازبکستان کے سفیر علی شیر تختیوف، صدرِ پاکستان کے ترجمان مرتضیٰ سولنگی، وسطی ایشیا کے دیگر سفرا اور معزز مہمان بھی موجود تھے۔
مصنف محمد عباس خان اور پبلشر طاہر فاروق (چیف ایڈیٹر، روزنامہ اتحاد) نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تاریخی، تہذیبی اور ثقافتی رشتہ ہے اور دونوں ممالک کی قیادت ان تعلقات کو مزید مضبوط بنا رہی ہے۔
ازبک سفیر علی شیر تختیوف نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان صرف سیاست اور تجارت سے نہیں بلکہ ایک مشترکہ روحانی اور ثقافتی ورثے سے بھی جڑے ہوئے ہیں۔ دونوں اقوام کا خواب ایک پرامن اور خوشحال مستقبل ہے۔
کتاب میں ازبک صدر شوکت مرزائیوف کی 2016 سے شروع کی گئی سماجی اور معاشی اصلاحات کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ وسطی ایشیائی ممالک پاکستان کے گوادر سمیت بندرگاہوں کے ذریعے تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے تعلقات تاریخی ہیں اور ثقافتی ہم آہنگی بھی موجود ہے۔
ازبک سفیر نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات اب “حقیقی اسٹریٹجک شراکت داری” میں بدل چکے ہیں۔
انہوں نے ٹرانس افغان ریلوے منصوبے کو بھی اہم قرار دیا، جس کے ذریعے وسطی اور جنوبی ایشیا کو نہ صرف ریل کے ذریعے بلکہ اعتماد، منڈیوں اور عوامی رابطوں کے ذریعے بھی جوڑا جائے گا۔
یاد رہے کہ جولائی میں پاکستان، افغانستان اور ازبکستان نے ایک سہ فریقی معاہدے پر دستخط کیے، جس کا مقصد ازبکستان کو افغانستان کے راستے پاکستان سے ریلوے کے ذریعے جوڑنا ہے۔
اگست 2025 تک پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تجارت 122 ملین ڈالر سے بڑھ کر 404 ملین ڈالر ہو چکی ہے، جبکہ 320 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری بھی ریکارڈ کی گئی ہے۔ دونوں ممالک نے باہمی تجارت کو آئندہ برسوں میں 2 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف رکھا ہے