ہم ہمیشہ سنتے آئے ہیں کہ “چائے صحت کے لیے نقصان دہ ہے” — مگر تازہ عالمی تحقیق نے اس خیال کو ایک نئی سمت دے دی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر چائے اعتدال میں پی جائے تو وہ نقصان نہیں بلکہ فائدہ دیتی ہے۔
کتنی چائے پینا محفوظ ہے؟
جدید طبی تحقیق کے مطابق روزانہ دو سے تین کپ چائے پینا جسم کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔
چائے میں موجود قدرتی اجزاء — کیٹیچنز (Catechins) اور پولی فینولز (Polyphenols) — دل، دماغ اور ہڈیوں کے لیے فائدہ مند پائے گئے ہیں۔
ایک تحقیق جس میں تقریباً 20 لاکھ افراد شامل تھے، اس نتیجے پر پہنچی کہ جو لوگ روزانہ 2 کپ چائے پیتے ہیں، ان میں قبل از وقت موت اور فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
چائے کے اہم فائدے:
• بلڈ پریشر اور کولیسٹرول متوازن رکھتی ہے
• دماغی چستی اور توجہ میں اضافہ کرتی ہے
• شوگر کے مریضوں کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہے
• جسم سے زہریلے مادے خارج کرنے میں مدد دیتی ہے
• ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے
مگر ہر چیز کی حد ہوتی ہے
ماہرین کے مطابق اگر کوئی پانچ یا اس سے زائد کپ روزانہ پیتا ہے، تو کیفین کے زیادہ استعمال سے نیند، ہاضمہ اور دل کی دھڑکن متاثر ہو سکتی ہے۔
ایران میں ہونے والی ایک طویل تحقیق میں یہ انکشاف ہوا کہ بہت زیادہ چائے پینے والوں میں دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح بہت گرم چائے (55 ڈگری سے زیادہ) پینے سے گلے اور غذائی نالی کے سرطان (Esophageal Cancer) کا امکان بڑھ سکتا ہے۔
دودھ اور چینی والی چائے پر اعتراض کیوں؟
برصغیر میں چائے کے بغیر دن ادھورا لگتا ہے — مگر یہی چائے جب زیادہ دودھ اور چینی کے ساتھ پی جائے تو فائدہ کم اور نقصان زیادہ کر دیتی ہے۔
چینی موٹاپے، ذیابیطس اور دل کے امراض کا باعث بنتی ہے جبکہ بھاری دودھ میں موجود چکنائیاں خون کی نالیوں کو متاثر کر سکتی ہیں۔
دنیا بھر میں چائے کیسے پی جاتی ہے؟
دنیا کے بیشتر ممالک جیسے چین، جاپان، ازبکستان اور یورپ میں بلیک ٹی یا گرین ٹی عام ہے۔
ان خطوں میں چائے کو ایک “شفا بخش جڑی بوٹی” سمجھا جاتا ہے، نہ کہ دودھ اور چینی کے ساتھ میٹھا مشروب۔
برصغیر میں تاہم یہ روایت نوآبادیاتی دور میں جڑی — جب برطانوی چائے نے ہندوستان میں قدم رکھا، تو مقامی ذائقے نے اسے دودھ کے ساتھ ملا کر “ہماری اپنی چائے” بنا لیا۔
چائے بری نہیں — بس اسے دوست کی طرح رکھیں، عاشق کی طرح نہیں۔
دو یا تین کپ روزانہ آپ کی صحت کے لیے مفید ہو سکتے ہیں، مگر ہر کپ کے ساتھ چینی اور دودھ کا احتساب بھی ضروری ہے۔