دنیا بھر میں ماہرینِ صحت نیند کی کمی کو اب محض ایک ذاتی عادت نہیں بلکہ “عالمی وبا” قرار دے رہے ہیں۔ ایک وقت تھا جب رات کی نیند سکون اور تندرستی کی علامت سمجھی جاتی تھی، مگر اب جدید زندگی کی تیزی نے انسان سے اس کا سب سے قیمتی آرام چھین لیا ہے۔
نیند کم اور بیماریاں زیادہ:
عالمی ادارۂ صحت (WHO) اور معروف طبی جریدے لانسیٹ کے مطابق دنیا کی تقریباً نصف آبادی روزانہ مطلوبہ سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند پوری نہیں کرتی۔ اس کمی کے نتیجے میں دل کے امراض، بلڈ پریشر، موٹاپا، شوگر، اور ذہنی دباؤ جیسی بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔
تحقیقات بتاتی ہیں کہ نیند کی کمی انسانی دماغ کے فیصلے کرنے، یادداشت، اور جذباتی توازن پر براہِ راست اثر ڈالتی ہے۔
ڈیجیٹل زندگی نے دن رات کا فرق مٹا دیا:
ماہرین کے مطابق نیند کی خرابی کی سب سے بڑی وجہ موبائل فون، سوشل میڈیا اور مصنوعی روشنیوں کا حد سے زیادہ استعمال ہے۔ رات گئے تک آن لائن رہنا یا کام میں مصروف رہنا جسم کے قدرتی حیاتیاتی نظام (Biological Clock) کو متاثر کرتا ہے، جس کے باعث جسم تھکن اور ذہن اضطراب کا شکار رہتا ہے۔
جاپان، امریکہ اور جنوبی کوریا میں کیے گئے سروے بتاتے ہیں کہ وہاں نوجوان نسل میں نیند کی کمی سب سے عام مسئلہ بن چکی ہے۔
بہتر نیند کے لئے سادہ عادات:
نیند کے ماہرین کا کہنا ہے کہ معمولی تبدیلیاں زندگی کا توازن بحال کر سکتی ہیں۔
• روزانہ ایک ہی وقت پر سونا اور جاگنا
• سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے موبائل فون بند کر دینا
• کیفین (چائے، کافی، انرجی ڈرنکس) کا کم استعمال
• اور بیڈروم میں مصنوعی روشنیوں سے اجتناب
یہ سب معمولات نیند کے معیار کو نمایاں طور پر بہتر بنا سکتے ہیں۔
نیند — جسم و روح کی ضرورت
ماہرین کا ماننا ہے کہ “نیند انسان کا قدرتی ری سیٹ بٹن ہے”۔ یہ وہ لمحہ ہے جب جسم اپنی مرمت کرتا ہے اور دماغ نئی توانائی پاتا ہے۔ نیند کی کمی اگر جاری رہی تو یہ صرف انفرادی نہیں بلکہ سماجی مسئلہ بن سکتی ہے — کیونکہ ایک تھکا ہوا ذہن کبھی صحت مند معاشرہ تشکیل نہیں دے سکتا۔