روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک نے ایک جوہری صلاحیتوں والے بحری ڈرون کا تجربہ کیا ہے جسے “پوسائیڈن” کہا جاتا ہے۔ یہ بڑے پیمانے پر تابکار سمندری لہروں کو جنم دے کر ساحلی علاقوں کو تباہ کر سکتا ہے۔
خبرایجنسی کے مطابق یہ اعلان جوہری طاقت سے چلنے والے کروز میزائل کے کامیاب آخری تجربے کے چند دن بعد آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کل ہم نے ایک اور وعدہ انگیز نظام “پوسائیڈن” بحری ڈرون کا اضافی تجربہ کیا ہے۔ یہ ایسا ڈرون ہے جسے روکنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔
ماسکو نے کہا ہے کہ یہ ہتھیار بھی جوہری طاقت سے چلتا ہے اور جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اس ڈرون کو ’’ سٹیٹس 6 ‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ ایک بڑا جوہری طاقت سے چلنے والا ٹارپیڈو ہے جو جوہری وار ہیڈ سے لیس ہے اور جو پانی کے اندر بے پناہ فاصلے تک خود مختار طور پر سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس منصوبے کے بارے میں پہلی عوامی معلومات 2015 میں روسی ٹیلی ویژن پر ایک لیک کے ذریعے سامنے آئی تھیں جس میں پانی کے اندر جوہری ڈرون تیار کرنے کے حکومتی منصوبے کا انکشاف ہوا تھا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اعلان کیا کہ روس نے اپنے جدید ترین ایٹمی صلاحیتوں والے بحری ہتھیار “پوسائیڈن سپر ٹارپیڈو” کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ خودکار ایٹمی طاقت سے چلنے والا ڈرون نما ٹارپیڈو ساحلی علاقوں میں تباہ کن ریڈی ایکٹو لہریں پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
صدر پیوٹن کے مطابق یہ تجربہ منگل کے روز ایک روسی آبدوز سے کیا گیا۔ انہوں نے ماسکو کے ایک اسپتال میں یوکرین جنگ میں زخمی روسی فوجیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ “ہم نے پہلی بار اسے ایک آبدوز سے لانچ کیا اور اس کے نیوکلیئر پاور یونٹ کو کامیابی سے چالو کیا، جو مخصوص وقت تک فعال رہا۔”
صدر پیوٹن نے فخر کے ساتھ کہا کہ دنیا میں اس نوعیت کا کوئی اور ہتھیار موجود نہیں ہے، اور اس کو روکنے یا تباہ کرنے کا کوئی نظام دستیاب نہیں