امریکا کے سب سے بڑے شہر نیویارک میں آج میئر کے انتخابات ہو رہے ہیں جنہوں نے نہ صرف امریکی بلکہ عالمی سطح پر بھی خاصی توجہ حاصل کی ہے۔ اس انتخاب کا نتیجہ امریکا کی آئندہ سیاست پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔
انتخابات میں تین اہم امیدوار ظہران ممدانی، اینڈریو کومو اور کرٹس سلیوا میدان میں آمنے سامنے ہوں گے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیموکریٹ امیدوار زہران ممدانی کو اس وقت اپنے حریفوں پر نمایاں برتری حاصل ہے، جبکہ تازہ ترین سروے کے مطابق وہ اپنے قریب ترین مخالف اینڈریو کومو سے چودہ فیصد سے زیادہ سبقت میں ہیں۔
زہران ممدانی، جو جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے ایک مسلم اور تارک وطن پس منظر کے حامل نوجوان سیاستدان ہیں، پہلی مرتبہ نیویارک کے میئر کے عہدے کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ ان کی انتخابی مہم نے خاص طور پر نوجوانوں اور تارکین وطن ووٹرز کو متاثر کیا ہے، جو بڑی تعداد میں ان کے حامی بن کر سامنے آئے ہیں۔
انتخابی مہم کے دوران زہران ممدانی نے ورکنگ کلاس طبقے کو ریلیف دینے، کرایوں میں کمی، عوامی ٹرانسپورٹ کو سستا کرنے، اور کم از کم اجرت بڑھانے جیسے وعدے کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ نیویارک کو ایک ایسا شہر بنانا چاہتے ہیں جہاں ہر طبقہ باعزت زندگی گزار سکے۔
اپنی آخری انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ممدانی نے امریکی صدر کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “ٹرمپ نے اشیا سستی کرنے کا وعدہ کیا مگر پورا نہ کیا۔” ان کا کہنا تھا کہ دھمکیاں دینے والوں کو شکست دینے کا بہترین طریقہ ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے سیاسی مبصرین کے مطابق اگر زہران ممدانی میئر بننے میں کامیاب ہو گئے تو وہ نیویارک کے پہلے مسلم، افریقی نژاد اور جنوبی ایشیائی پس منظر رکھنے والے میئر ہوں گے، جو امریکی سیاست میں ایک نئی تاریخ رقم کریں گے۔