رویتِ ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین اور تنظیماتِ اہلِ سنت والجماعت کے سربراہ مفتی منیب الرحمٰن نے مرید کے واقعے کے بعد ملک بھر میں گرفتاریوں اور مدارس کو سیل کیے جانے کی اطلاعات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس سلسلے کو فوری طور پر روکا جائے اور مساجد و مدارس کو معمول کے مطابق کام کرنے دیا جائے۔
مفتی منیب الرحمٰن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پنجاب حکومت نے تحریکِ لبیک پاکستان پر پابندی کے لیے وفاقی حکومت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور صوبے بھر میں ٹی ایل پی کے خلاف کارروائیوں کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ مرید کے واقعے کے بعد مخصوص افراد کی گرفتاریوں کی حد تک تو حکمتِ عملی سمجھ میں آتی ہے، لیکن اب اطلاعات ہیں کہ بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی جا رہی ہیں، جبکہ مساجد اور مدارس کو سیل یا حکومتی کنٹرول میں لیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق ،یہ حکمتِ عملی غیر حکیمانہ اور غیر دانشمندانہ ہے۔
مفتی منیب نے مزید کہا کہ بلاوجہ خدشات کے تحت ملک بھر میں خوف و ہراس اور سراسیمگی پھیلانا، اور مذہبی طبقوں میں اشتعال و نفرت کے اسباب پیدا کرنا کسی صورت میں درست نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں قومی اور دینی اتحاد کی ضرورت ہے، اس لیے اس اندھا دھند کارروائی کا سلسلہ فورا بند کیا جائے