خوراک میں درست تبدیلیوں کے ذریعے الزائمر سے بچاؤ ممکن ، ماہرین کی نئی تحقیق

ایک تازہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر ہم اپنی خوراک میں درست تبدیلیاں کریں تو الزائمر جیسی خطرناک دماغی بیماری کے امکانات کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔

امریکا کی یونیورسٹی آف میسوری کے سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں بتایا ہے کہ زیادہ چکنائی اور کم کاربوہائیڈریٹ والی خوراک، جسے عام طور پر کیٹوجینک ڈائٹ کہا جاتا ہے، دماغ کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ غذا خاص طور پر ان افراد کے لیے مفید ہے جو جینیاتی طور پر الزائمر کے خطرے سے دوچار ہوتے ہیں۔

تحقیق، جو جرنل آف نیورو کیمسٹری میں شائع ہوئی، میں بتایا گیا ہے کہ کیٹوجینک غذا دماغی افعال کو بہتر بنانے اور ان کی خرابی کو سست کرنے میں کردار ادا کر سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ غذا APOE4 جین رکھنے والے افراد میں دماغی کمزوری کے عمل کو روکنے میں مدد دے سکتی ہے، جو الزائمر کے سب سے بڑے جینیاتی خطرے کے طور پر جانا جاتا ہے۔

APOE4 جین طویل عرصے سے دماغی کارکردگی میں بگاڑ اور گٹ بیکٹیریا کی تبدیلی سے منسلک سمجھا جاتا ہے، جس کی وجہ سے عمر بڑھنے کے ساتھ الزائمر کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر غذائیت کے توازن پر توجہ دی جائے تو دماغ اور آنتوں میں ہونے والی ابتدائی تبدیلیوں کو کنٹرول کر کے اس بیماری کے خطرے کو علامات ظاہر ہونے سے پہلے ہی کم کیا جا سکتا ہے۔

سائنسدانوں نے کہا کہ صحت مند چکنائی والی غذائیں جیسے مچھلی، گری دار میوے، زیتون کا تیل اور بیریز، دماغ میں میٹابولک توازن برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

کیٹوجینک غذا جسم کو توانائی حاصل کرنے کے لیے کاربوہائیڈریٹس کے بجائے چربی استعمال کرنے پر مجبور کرتی ہے، جو دماغی خلیوں کو نقصان سے بچانے اور بڑھتی عمر کے اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

اگرچہ نتائج امید افزا ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ مزید طویل مدتی تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کی مکمل تصدیق ہو سکے کہ کیٹوجینک غذا الزائمر کے خطرے کو کس حد تک کم کر سکتی ہے

Author

اپنا تبصرہ لکھیں