ایک سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ڈپریشن کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی اینٹی ڈپریسنٹ ادویات انسانی جسم پر نمایاں اثرات ڈالتی ہیں، جن میں وزن میں تبدیلی، دل کی دھڑکن میں فرق اور دیگر جسمانی تبدیلیاں شامل ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ اثرات بعض مریضوں کی مجموعی صحت کو متاثر کر سکتے ہیں۔
یہ تحقیق برطانیہ کے معروف ادارے کنگز کالج لندن اور یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کی ہے۔ اس میں 30 عام استعمال ہونے والی اینٹی ڈپریسنٹ ادویات اور 58 ہزار 500 مریضوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا، جبکہ نتائج 151 میڈیکل اسٹڈی رپورٹس کی بنیاد پر سامنے لائے گئے۔ تحقیق کے مطابق یہ جائزہ زیادہ تر ان مریضوں پر مرکوز تھا جو علاج کے ابتدائی آٹھ ہفتوں سے گزر رہے تھے۔
تحقیق کے نتائج طبی جریدے “لینسٹ” (The Lancet) میں شائع کیے گئے، جن کے مطابق اینٹی ڈپریسنٹ دوا ایگومیلاٹین (Agomelatine) کا استعمال وزن میں کمی کا باعث بنتا ہے اور اوسطاً 2.4 کلوگرام تک وزن کم ہوا۔ اس کے برعکس دوا میپروٹیلین (Maprotiline) استعمال کرنے والے مریضوں میں 2 کلوگرام تک وزن میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
تحقیق میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات دل کی دھڑکن پر بھی اثر ڈال سکتی ہیں۔ دوا فلوووکسامین (Fluvoxamine) دل کی دھڑکن کی رفتار میں کمی پیدا کرتی ہے، جبکہ نورٹریپٹیلین (Nortriptyline) کے استعمال سے دھڑکن تیز ہو جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ اثرات بعض مریضوں میں علاج چھوڑنے کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔
کنگز کالج کے پروفیسر اولیور ہاؤس نے تحقیق کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کے یہ اثرات اگرچہ معمولی محسوس ہوتے ہیں، لیکن طویل مدت میں یہ عوامی صحت پر نمایاں اثرات ڈال سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کو علاج تجویز کرتے وقت مریض کی جسمانی حالت کو بھی مدِنظر رکھنا چاہیے۔
تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسے افراد جو وزن بڑھنے سے بچنا چاہتے ہیں، وہ ایگومیلاٹین، سرٹرالین یا وینلافاکسین جیسی ادویات کے ذریعے بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ اسی طرح ہائی بلڈ پریشر، خون کی بیماریوں یا کولیسٹرول کے مریضوں کے لیے ڈاکٹرز کو مناسب متبادل ادویات تجویز کرنے کی ضرورت ہے