ذیابیطس یا خون میں شکر کی زیادتی حالیہ برسوں میں ایک عام مسئلہ بن چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق غیر متوازن خوراک اور غیر فعال طرزِ زندگی اس بیماری کے اہم اسباب ہیں، جو وقت گزرنے کے ساتھ جسم کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
امریکی ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق، اگر شوگر کو طویل عرصے تک کنٹرول نہ کیا جائے تو یہ دل، شریانوں، اعصاب، گردوں، آنکھوں اور پیروں سمیت کئی سنگین امراض کا باعث بنتی ہے۔
اگر کوئی شخص بلند شوگر لیول کا شکار ہو اور دوائیوں کے بغیر اس پر قابو پانا چاہتا ہے تو ماہرِ میٹابولزم اور سپورٹس فزیوتھراپسٹ ڈاکٹر سودھانشو رائے کے مطابق روزمرہ کی سادہ عادات ہی سب سے بہترین حل ہیں۔
سوشل میڈیا پر جاری ایک پیغام میں ڈاکٹر رائے کا کہنا تھا کہ پیچیدہ طریقوں کے بجائے آسان عادات اپنانا زیادہ فائدہ مند ہے، اور اگر یہ اقدامات 12 ہفتوں تک باقاعدگی سے کیے جائیں تو نمایاں فرق محسوس ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ شوگر بڑھنے کی بنیادی وجہ خوراک اور کھانے کے اوقات میں بے ترتیبی ہے، اور اگر ان دونوں پہلوؤں کو درست کر لیا جائے تو نتائج خود بخود سامنے آ جائیں گے۔
چینی اور نشاتہ دار غذا سے پرہیز :
ماہرِ میٹابولزم ڈاکٹر رائے نے مشورہ دیا ہے کہ شوگر کے مریض چینی اور نشاستہ دار خوراک جیسے روٹی اور چاول کا استعمال ترک کریں۔ اس حوالے سے 2005 میں “ذیابیطس کے علاج میں کم کاربوہائیڈریٹ غذا کی افادیت” کے عنوان سے ہونے والی تحقیق نے ثابت کیا ہے کم نشاستہ والی غذا نہ صرف خون میں شوگر کے کنٹرول کو بہتر بناتی ہے بلکہ وزن کم کرنے اور انسولین کے استعمال کو بھی کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
اسی دوران،”کم کاربوہائیڈریٹ غذا پری ڈایابیٹس کے مریضوں میں شوگر کی سطح کم کرنے میں مددگار” کے عنوان سے ہارورڈ ہیلتھ بلاگ میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پری ڈایابیٹس کے شکار افراد اگر کم کاربوہائیڈریٹ خوراک اپنائیں تو ان کے بلند شوگر ہیموگلوبن (HbA1c) کی سطح تیزی سے نارمل حد تک واپس لائی جا سکتی ہے۔
روزانہ ایک چمچ دارچینی :
ڈاکٹر رائے روزمرہ کی خوراک میں دار چینی شامل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ان کے مطابق صبح کی چائے میں اس کی معمولی مقدار ڈالنے سے یہ سادہ سا طریقہ دن بھر خون میں شوگر کی اچانک بڑھتی ہوئی سطح کو قابو میں رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
“بالغ صحت مند افراد میں دارچینی کی مختلف مقداروں کا شوگر لیول پر اثر” کے عنوان سے 2019 میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ 1 سے 6 گرام دارچینی کے استعمال سے فاسٹنگ شوگر کی سطح میں 18 سے 29 فیصد تک کمی واقع ہوئی۔ اسی تحقیق میں بتایا گیا کہ ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریضوں میں یہ طریقہ HbA1c کی سطح کو بہتر بنانے میں بھی مؤثر ثابت ہوا ہے۔
فائبر سے بھرپور سلاد :
خون میں شوگر کی سطح کو قدرتی طور پر قابو میں رکھنے کے لیے ڈاکٹر رائے فائبر سے بھرپور سلاد کھانے کا مشورہ دیتے ہیں، جس کے بعد کم کاربوہائیڈریٹ والی غذا لی جائے۔ 2023 میں کی گئی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ اگر چاول سے پہلے سبزیوں کا سلاد کھایا جائے تو کھانے کے بعد شوگر کی سطح میں نمایاں کمی دیکھی گئی، جب کہ الٹ ترتیب میں یعنی پہلے چاول اور بعد میں سلاد کھانے سے ایسا اثر نہیں ہوا۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سبزیوں میں موجود فائبر اور پولی فینولز کاربوہائیڈریٹس کے جذب ہونے کے عمل کو سست کر دیتے ہیں، جس سے کھانے کے بعد شوگر کی سطح میں اچانک اضافہ نہیں ہوتا۔ اسی لیے مطالعہ اس نتیجے پر پہنچا کہ اگر خوراک میں سبزیوں کو ترجیح دی جائے تو یہ بلڈ شوگر کو قابو میں رکھنے میں نمایاں طور پر مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس :
سادہ کاربوہائیڈریٹس کے بجائے پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس کا انتخاب شوگر کی سطح کو قابو میں رکھنے اور اسے بہتر بنانے میں مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔ سادہ کاربوہائیڈریٹس میں سفید ڈبل روٹی، بیکری مصنوعات اور میٹھے مشروبات شامل ہیں، جو جسم میں تیزی سےگلوکوز میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور اس کے نتیجے میں شوگر کی سطح میں اچانک اُتار چڑھاؤ پیدا ہوتا ہے۔
لیکن جب پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس جیسے کہ مکمل اناج، دالیں اور سبزیاں کھائی جائیں تو یہ اپنی زیادہ فائبر مقدار کی وجہ سے آہستہ ہضم ہوتی ہیں۔ اس طرح یہ گلوکوز کو بھی آہستہ آہستہ خارج کرتی ہیں، جس سے توانائی مستحکم رہتی ہے، بلڈ شوگر کے اچانک بڑھنے سے بچاؤ ہوتا ہے اور وقت کے ساتھ انسولین کی حساسیت میں بہتری آتی ہے۔
تین مرتبہ کدو کا جوس :
ڈاکٹر رائے قدرتی طور پر شوگر کی سطح قابو میں رکھنے کے لیے ہفتے میں تین بار کڑوے کدو کا جوس پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ 2017 میں جرنل آف ٹریڈیشنل اینڈ کمپلمنٹری میڈیسن میں شائع ایک تجرباتی تحقیق میں بتایا گیا کہ کڑوے کدو کا جوس ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریضوں میں شوگر کی سطح کو نمایاں طور پر کم کرتا ہے، اور اس کے اثرات استعمال کے صرف 90 منٹ بعد ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
20 منٹ پیدل چلنا :
ڈاکٹر رائے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہر کھانے کے بعد 20 منٹ پیدل چلنا نہایت اہم ہے، کیونکہ یہ عادت بلڈ شوگر میں اچانک اضافے کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ 2022 میں Nutrients جرنل میں “کھانے کے بعد چہل قدمی کے اثرات مختلف اقسام کی غذا کے بعد گلوکوز کی سطح پر” کے موضوع پر شائع تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ تیز قدموں کے ساتھ 30 منٹ پیدل چلنے سے شوگر لیول پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
کھانے کے فوراً بعد کی جانے والی یہ چہل قدمی افراد میں کھانے کے بعد شوگر کی بلند ترین سطح کو نمایاں طور پر کم کرنے میں مددگار ثابت ہوئی۔ اس کے ساتھ ہی یہ صحت مند افراد میں بلڈ شوگر کے ردِعمل کو بھی بہتر بناتی ہے۔
چینی کے متبادل :
قدرتی میٹھے جیسے اسٹیویا کو چینی کے متبادل کے طور پر استعمال کرنا خون میں شوگر کی سطح کو قدرتی طور پر قابو میں رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ چینی کے استعمال سے نہ صرف بلڈ شوگر بڑھتی ہے بلکہ یہ جسم میں سوزش بھی پیدا کرتی ہے، جو طویل مدت میں صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
ریفائنڈ (سفید) چینی کو قدرتی متبادل جیسے اسٹیویا سے بدلنے سے خون میں گلوکوز کی اچانک بڑھوتری روکی جا سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ذیابیطس کے مریضوں اور پری ڈایابیٹس کے شکار افراد کے لیے زیادہ محفوظ انتخاب سمجھا جاتا ہے۔
تھوڑا اور بار بار کھانا :
دن میں تین مرتبہ بھرپور کھانوں کے بجائے تھوڑی اور بار بار کھائی جانے والی خوراک خون میں شوگر کی سطح کو پورے دن متوازن رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور ناشتہ، لنچ یا ڈنر لینے سے بلڈ شوگر تیزی سے بڑھتی ہے اور پھر اچانک نیچے آ جاتی ہے۔ اس عمل کے نتیجے میں تھکن، کھانے کی شدید خواہش یا چڑچڑاپن پیدا ہو سکتا ہے۔
لیکن دن بھر میں مقدار میں کم اور متوازن غذاؤں کا استعمال ان اُتار چڑھاؤ کو روکتا ہے کیونکہ یہ توانائی کا مسلسل اخراج فراہم کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ انسولین کی پیداوار پر دباؤ کم کرتا ہے، جس سے جسم کے لیے گلوکوز کو منظم کرنا آسان ہو جاتا ہے