فلسطین-یوں کے طویل اور دردناک دن ختم ہوگئے، ہم نے 8 جنگیں رکوائیں: صدر ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج مشرقِ وسطیٰ میں ایک تاریخی صبح طلوع ہوئی ہے۔ یہ امن آسانی سے حاصل نہیں ہوا، مگر یہ وہ دن ہے جس کا دنیا کئی دہائیوں سے انتظار کر رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ تمام عرب اور مسلم ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے امن کے اس عمل میں اپنا کردار ادا کیا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا ہمیشہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہا ہے، خاص طور پر اُن مشکل دنوں میں جب جنگ نے پورے خطے کو لپیٹ میں لے لیا تھا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ نیتن یاہو اکثر ایسے ہتھیار مانگتے تھے جن کے بارے میں وہ خود بھی زیادہ نہیں جانتے تھے۔ ٹرمپ نے کہا کہ “ایران کے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں” اور امید ظاہر کی کہ مستقبل میں تعلقات نئے دور میں داخل ہوں گے۔

اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ “آج بندوقیں خاموش ہو چکی ہیں اور امن کا سورج طلوع ہو گیا ہے۔” ان کے مطابق دو سال کے طویل انتظار کے بعد یرغمالیوں کی واپسی ممکن ہوئی، جسے بہت سے لوگ ناممکن سمجھتے تھے۔ ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کے عوام کو اب تعمیرِ نو پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ فلسطینیوں کے طویل اور دردناک دن اب ختم ہو گئے ہیں۔

خطاب کے دوران اسرائیلی پارلیمنٹ میں کچھ اراکین کی جانب سے ہنگامہ آرائی بھی ہوئی جس پر انہیں ایوان سے باہر نکال دیا گیا۔ تاہم، صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ امن پائیدار ہونا چاہیے اور پوری دنیا کو اس کی حفاظت کرنی ہوگی۔

صدر ٹرمپ نے اپنی بیٹی ایوانکا اور داماد جیرڈ کشنر کا بھی خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا جنہوں نے ابراہم معاہدے کے دوران اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ نے اب تک 8 جنگیں رکوائی ہیں اور حالیہ امن معاہدہ اس سلسلے کی آٹھویں کامیابی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ امریکی بی ٹو بمبار طیاروں نے ایران پر حملے کے لیے 37 گھنٹے مسلسل پرواز کی اور ایرانی ایٹمی تنصیبات پر 14 بم گرائے۔ ان کے بقول اگر وہ حملہ نہ کیا جاتا تو آج جنگ بندی ممکن نہ ہوتی۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ “ہم نے مشرقِ وسطیٰ پر چھائے جنگ کے بادل ہٹا دیے ہیں۔

صدر ٹرمپ کے مطابق دنیا نے اس سے پہلے ایسا منظر نہیں دیکھا تھا۔ کچھ ماہرین کے مطابق 3 ہزار سال بعد خطے میں امن قائم ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “اب ہماری توجہ روس پر ہونی چاہیے، جبکہ پورے خطے نے حماس کو غیر مسلح کرنے کی توثیق کر دی ہے اور میری انتظامیہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔”

خطاب کے اختتام پر صدر ٹرمپ نے بتایا کہ وہ اسرائیلی پارلیمنٹ سے براہِ راست مصر جائیں گے جہاں دنیا کے طاقتور ترین اور امیر ترین ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ امن صرف ایک خواب نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے۔”

Author

اپنا تبصرہ لکھیں