پاک بھارت ٹکرائو کے پہلے مرحلے میں سب سے اہم واقعہ پاکستانی ائیرفورس کی غیر معمولی کارکردگی رہی ۔ پاکستان نے بھارت کے پانچ اہم فائٹر طیارے مار گرائے، ان میں تین رافیل ، ایک سخوئی تیس اور ایک مگ انتیس طیارہ بتایاجار ہا ہے۔
اس دعوے کو بی بی سی، الجزیرہ اور رائٹر جیسی بڑی عالمی نشریاتی ایجنسیوں نے بھی کنفرم کیا ہے، اس لئے اسے صرف پروپیگنڈہ یا دعویٰ نہیں کہہ سکتے، جبکہ ایک رافیل طیارے کے ملبے کی تو ویژول کنفرمیشن ہوگئی ہے، اس کے ملبے کو بلڈوزر سے اٹھانے کی ویڈیوز آئیں تو عسکریات سے دلچسپی رکھنے والوں نے پہچان لیا کہ یہ رافیل ہی کا انجن ہے۔
ممکن ہے عام آدمی حتیٰ کہ پڑھے لکھے افراد کو بھی اس کا اندازہ نہیں ہوسکے گا کہ رافیل طیارے کا یوں نشانہ بن جانا کتنی بڑی اور اہم خبر ہے۔
رافیل طیارے کی خصوصیات
پہلے یہ سمجھ لیں کہ فائٹر طیارے مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں، ہر ایک کا خاص کردار ہوتا ہے، بعض طیارے دوسرے جگہوں پر اٹیک کرنے کے لئے بنائے جاتے ہیں، انہیں اپنی سپیڈ اور ریڈار سسٹمز وغیرہ کی وجہ سے فضا میں مکمل برتری(Air superiority ) حاصل ہوتی ہے . بعض ڈوگ فائٹ یعنی طیاروں کا باہمی جنگ کے لئے موزوں ہوتے ہیں۔
رافیل ایک ملٹی رول طیارہ ہے جو ایئر سپیریورٹی، ایئر ٹو گراؤنڈ حملے، نیوکلیئر اسٹرائیک اور ایئر ٹو ایئر لڑائی کے مشنوں کو کامیابی سے انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔رافیل طیارہ متعدد فضائی، بحری اور زمینی اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
رافیل میں خاصی حد تک سٹیلتھ صلاحیتیں بھی موجود ہے۔ سٹیلتھ طیارے کا مطلب ہے کہ جو ریڈار پرنظر نہ آ سکے۔ رافیل کا رڈار کراس سیکشن (RCS) بہت کم ہے، عام فائٹر طیارہ اسے اپنے ریڈار پر دیکھ ہی نہیں سکتا اور تب تک رافیل اسے اپنے جدید ترین ریڈار پر دیکھ کر لاک کر دیتا ہے، لاک کا مطلب کہ میزائل فائر کر دینا۔ جب میزائل فائر ہوگیا تو پھر وہ طیارہ تو گیا، وہ جہاں جہاں جائے گا، میزائل پیچھے ہی جائے گا۔
رافیل کی ایک اور خوبی اس کا زیادہ وزن اٹھانا ہے، اس کا انجن بھی ڈوئل یعنی ڈبل ہے اور ہارڈ پوائنٹس بھی زیادہ ، یعنی یہ عام فائٹر طیارے سے زیادہ میزائل لے کر جا سکتا ہے۔
رافیل طیارہ ایک فعال ایریا اسکیننگ رڈار (AESA) کے ساتھ آتا ہے، جو طیارے کو دور سے دشمن کے طیاروں کو ٹریک اور نشانہ بنانے کی صلاحیت دیتا ہے۔ رافیل جدید ترین الیکٹرک وارفیئر سسٹم سپیکٹرا (SPECTRA)سےلیس ہے ۔ یہ سسٹم سپیکٹرا اسے دشمن کے رڈار سے بچنے اور ایئر ڈیفنس سسٹمز سے بچنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔
رافیل کی آپریشنل رینج بھی بہت زیادہ ہے، سینتس سو کلو میٹر کے لگ بھگ۔ یہ دراصل فور پلس پلس (4++)جنریشن طیارہ ہے۔ یاد رہے کہ ایف سولہ فورتھ جنریشن طیارہ ہے۔ جبکہ جے ایف سترہ تھنڈر، سخوئی تیس۔ میراج دو ہزار وغیرہ سب فورتھ جنریشن ہی ہیں۔ رافیل کو ان سب پر برتری حاصل ہے۔
پاکستانی جے ٹین سی اور پی ایل پندرہ میزائل
پاکستان نے یہ کرشمہ چین سے لئے گئے فورپلس جنریشن طیارہ جے ٹین سی ڈریگن اور چینی ساختہ جدید ترین میزائل پی ایل ای پندرہ (PLe15)کی مدد سے انجام دیا۔ چینی ساختہ پی ایل پندرہ میزائل جدید اور لانگ رینج ہے۔ اسے پاکستان نے جے ٹین سی کے علاوہ جے ایف سترہ تھنڈر بلاک تھری پر بھی لگا رکھا ہے۔ پی ایل میزائل تباہ کن سمجھا جاتا ہے، اسکی رینج خاصی زیادہ ہے، ڈیڈھ سو کلومیٹر کے لگ بھگ ۔
PL-15E ایک BVR (Beyond Visual Range) میزائل ہے، جو دشمن کے طیاروں کو بصری رابطہ کیے بغیر مارنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اس کا مقصد دشمن کے طیاروں کو طویل فاصلے سے ہٹ کرنا ہے۔ اس کی رفتار بہت زیادہ تیز ہے اور ایک بار فائر ہونے کے بعد اس سے بچنا بڑا مشکل ہے۔
دوسری طرف رافیل کے پاس بھی جدید ترین میزائل موجود ہیں۔ رافیل طیارے مختلف ایئر ٹو ایئر میزائلوں سے لیس ہیں، جن میں MICA اور Meteor شامل ہیں۔ میکا MICA ایک BVR میزائل ہے، اور Meteor ایک طویل رینج کا BVR میزائل ہے۔ میٹیور Meteor میزائل کو رافیل طیارے میں شامل کیا گیا ہے اور یہ دنیا کے سب سے جدید اور طویل رینج والے BVR میزائلوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ MICA کی رینج تقریباً 80 کلومیٹر ہے۔میٹیور Meteor کی رینج تقریباً 150 کلومیٹر ہے، جو PL-15E سے ملتی جلتی ہے۔
رافیل بمقابلہ جے ٹین سی ڈریگن
رافیل کو تھوڑی سی سبقت حاصل ہے کیونکہ اس کا ریڈار سسٹم زیادہ جدید ہے اور الیکٹرانک وار فیئر سسٹم سپیکٹرا کا اسے ایڈوانٹیج ہے، رافیل کی آپریشنل رینج بھی جے ٹین سی سے دوگنا ہے۔ اصل بات آج کہ ماڈرن ائیر فائٹ میں یہ ہے کہ کون سا طیارہ دوسرے کو کتنا دور سےاپنے جدید ریڈار کی مدد سے دیکھ کر اسے لانگ رینج میزائل سے نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہی اصل فرق ہے۔ اب ڈوگ فائٹ کی اکثر اوقات نوبت ہی نہیں آتی۔ رفال کو ڈیٹیکٹ کرنا خاصا مشکل تھا اور اس طرح ایسا کیا جائے کہ رافیل کے ریڈار پر نہ آتے ہوئے اسے نشانہ بنایا جائے، یہ باقاعدہ ایک بڑا ٹآسک تھا۔
اب پاکستانی پائلٹس نےنجانے یہ کیسے ممکن کر دکھایا، مگر بہرحال یہ کرشمہ ہوا ہے کہ جے ٹین سی کے پی ایل ای پندرہ میزائلوں نے تین رافیل طیارے تباہ کر دئیے۔ رافیل طیارہ زیادہ جدید اور بہت زیادہ مہنگا سمجھا جاتا ہے، جے ٹین سی سے شائد دو تین گنا زیادہ مہنگا ۔
میں بعض فیس بک گروپس کا حصہ ہوں جہاں مختلف انٹرنیشنل ماہرین اور عسکریات سے دلچسپی رکھنے والے نوجوان موجود ہیں۔ چند دن پہلے اس پر بحث ہوئی کہ اگر رافیل اور جے ٹین سی میں مقابلہ ہوا تو کون جیتے گا۔ اکثر کا خیال تھا کہ رافیل کو برتری ملے گی اور جے ٹین سی تب ہی غالب آ سکتا ہے جب وہ دو تین ہوں اور رافیل اکیلا ، تب بھی جے ٹین سی کو حملے میں پہل کرنا پڑے گی، ورنہ اگر رافیل نے وار کر دیا تو ڈریگن جے ٹین سی مارا جائے گا۔
اکثردفاعی ماہرین کا ٰخیال تھا کہ پاک بھارت جنگ میں رافیل فیصلہ کن عنصر ثابت ہوگا اور بھارت کو سبقت دلائے گا۔ کل رات جو کچھ ہوا ، وہ برعکس ہے۔ پاکستانی پائلٹس نے کمال کر دکھایا۔ چینی ہتھیار اور چینی طیارے نے اپنی سبقت ظاہر کر دی۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقعہ ہے کہ کسی ملک نے فور پلس پلس جنریشن طیارے کو گرایا ہے۔ یعنی رافیل کا گرنا ایک انہونی ہوئی ہے۔
کہا جارہا ہے کہ اس واقعے سے رافیل طیارہ بنانے والی کمپنی کے شیئرز نیچے آئے ہیں جبکہ چینی جے ٹین سی بنانے والی کمپنی کے شیئرز اوپر گئے ہیں۔ ابھی تو ایک دن ہوا ہے، لگتا یہی ہے کہ ڈریگن کی دنیا میں مانگ بڑھے گی اور چینی اسلحے پر دنیا کا اعتبار بھی مستحکم ہوگا۔
بھارتی عسکری ماہرین متفکر ہوں گے کہ رافیل کا یہ نقصان کیسے ہوا؟ وہ یقیناً اپنی حکمت عملی بنا رہے ہوں گے، سردست تو پاکستان ائیر فورس کے افسران اور ماہرین مسرور اور مطمئن ہوں گے۔ دیکھیں آنے والے دنوں میں ان دونوں طیاروں کا ٹکرائو پھر ہوتا ہے یا نہیں؟