امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیرونِ ملک بننے والی فلموں پر سو فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی کے باوجود عالمی فلم انڈسٹری نے کسی بڑے ردِعمل کا اظہار نہیں کیا اور ہالی ووڈ کی بیرونِ ملک فلم سازی معمول کے مطابق جاری ہے۔ “اسٹار وارز: اسٹارفائیٹر” کی شوٹنگ اس وقت برطانیہ میں جاری ہے، ہنگری کے اسٹوڈیوز مصروف ہیں جبکہ آسٹریلیا کی پوسٹ پروڈکشن کمپنیوں میں بھی گہما گہمی ہے۔
صدر ٹرمپ نے چند ماہ قبل پہلی بار اعلان کیا تھا کہ وہ امریکا سے باہر بننے والی فلموں پر بھاری ٹیرف نافذ کر کے امریکی فلمی ملازمتوں کو بچانا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق دنیا بھر کے فلم اسٹوڈیوز ٹیکس رعایتوں کا فائدہ اٹھا کر ہالی ووڈ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس اقدام نے مئی میں فلم انڈسٹری کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا تھا اور کئی مالی معاہدے عارضی طور پر رک گئے تھے۔
تاہم اب کی بار فلمی حلقوں میں اس اعلان پر پہلے جیسی بے چینی نظر نہیں آ رہی۔ لندن کی مشہور لاء فرم “لی اینڈ تھامپسن” کے پارٹنر لی اسٹون نے کہا کہ لوگ چونکے ضرور ہیں مگر اسے سنجیدگی سے نہیں لے رہے کیونکہ صدر ٹرمپ کی یہ تجویز ابھی حکومتی پالیسی نہیں بنی۔
فلم انڈسٹری کے تجزیاتی ادارے پروڈ پرو کے مطابق گزشتہ بارہ ماہ میں امریکی فلم انڈسٹری نے مجموعی طور پر 16.6 ارب ڈالر امریکا میں خرچ کیے، لیکن اس کے مقابلے میں 24.3 ارب ڈالر بیرونِ ملک فلم سازی پر خرچ کیے گئے۔ اس کی وجہ بیرونِ ملک کم لاگت اور ٹیکس مراعات ہیں جن سے فلم اسٹوڈیوز کروڑوں ڈالر کی بچت کرتے ہیں۔
برطانیہ اس وقت ہالی ووڈ پروڈکشن کا سب سے بڑا مرکز بن گیا ہے جہاں ایک سال کے دوران فلموں اور ڈراموں پر 8.7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔ کینیڈا اس دوڑ میں 6.4 ارب ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ آسٹریلیا، آئرلینڈ، ہنگری اور اسپین بھی بڑے فلمی مراکز کے طور پر سامنے آئے ہیں جہاں فلم سازی مسلسل بڑھ رہی ہے۔
COVID-19 کے دوران جب دنیا بھر میں سینما اور فلموں کی پروڈکشن رک گئی تھی، آسٹریلیا نے سخت اقدامات کے باوجود فلمی سرگرمیاں جاری رکھیں جس کے بعد سے وہاں فلم سازی میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ فلم ساز اب صرف امریکی لوکیشنز پر انحصار نہیں کرتے بلکہ عالمی فلم مراکز کو ترجیح دینے لگے ہیں۔
امریکہ کے اندر بھی کئی ماہرین کا خیال ہے کہ ٹیرف فلم انڈسٹری کے لیے فائدہ مند نہیں ہوں گے بلکہ یہ منصوبے مزید مہنگے اور پیچیدہ بنا دیں گے۔ فلم مارکیٹ سے وابستہ لوگ حکومت سے ٹیرف کے بجائے ٹیکس مراعات اور فلم سازوں کے لیے سہولتیں فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔