فرانسیسی سیاست میں بڑا موڑ،فرانسیسی وزیراعظم سیبسٹین لیکورنو کا اچانک استعفی

فرانس میں نیا سیاسی بحران اس وقت پیدا ہوا جب وزیراعظم سباسٹین لیکورنو اور ان کی کابینہ نے عہدہ سنبھالنے کے صرف چند گھنٹے بعد ہی استعفیٰ دے دیا۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب ان کے حامیوں اور مخالفین دونوں نے حکومت گرانے کی دھمکی دی، جس کے بعد وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس صورتحال میں اپنا کام مؤثر طریقے سے نہیں کر سکتے۔

وزیراعظم سباسٹین لیکورنو صدر ایمانوئیل میکرون کے پانچویں وزیراعظم تھے جنہوں نے محض 27 دن عہدے پر رہنے کے بعد استعفیٰ دیا۔ ان کی حکومت صرف 14 گھنٹے برقرار رہی، جو جدید فرانسیسی تاریخ کی سب سے کم عمر حکومت قرار دی جا رہی ہے۔

حکومت کے اچانک خاتمے کے بعد فرانس کی اسٹاک مارکیٹ اور یورو کی قدر میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ پیرس اسٹاک ایکسچینج کا مرکزی انڈیکس 1.5 فیصد گر گیا، جب کہ یورو کی قدر میں 0.7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم ایمانوئیل میکرون سے استعفیٰ دینے یا فوری پارلیمانی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ نیشنل ریلی پارٹی کی رہنما میرین لی پین نے کہا کہ “یہ مذاق بہت ہو چکا، اب اس کا اختتام ہونا چاہیے۔

وزیراعظم سباسٹین لیکورنو نے اپنے استعفے کے بعد ایک مختصر بیان میں کہا کہ سیاست دانوں کو اپنی جماعت کے بجائے ملک کے مفاد کو ترجیح دینی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حزبِ اختلاف کے رہنما اپنے منشور پر سختی سے قائم رہے، جبکہ حکومتی اتحاد میں شامل رہنما بھی اپنے سیاسی مستقبل پر زیادہ توجہ دے رہے تھے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فرانس میں اس طرح کی سیاسی غیر یقینی صورتِ حال نے معیشت پر منفی اثرات ڈالے ہیں اور سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہو رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق 1958 میں قائم کی گئی موجودہ جمہوری نظام کے بعد سے فرانس نے اتنا شدید سیاسی بحران کم ہی دیکھا ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں