کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے اعلان کیا ہے کہ، ان کا ملک ستمبر میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اس اعلان کے ساتھ کینیڈا جی سیون کے ان تین ممالک میں شامل ہو گیا ہے، جنہوں نے حالیہ دنوں میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
مارک کارنی کے مطابق، اس فیصلے کی بنیاد فلسطینی اتھارٹی میں مجوزہ جمہوری اصلاحات پر ہوگی، جن میں اگلے سال ہونے والے انتخابات میں حماس کو حصہ لینے سے روکنا بھی شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستمبر اجلاس کے موقع پر کیا جائے گا۔
اس اعلان سے چند روز قبل برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے بھی کہا تھا کہ، اگر اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی اور دیگر شرائط پر عمل نہ کیا تو برطانیہ فلسطین کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں ریاست کے طور پر تسلیم کر لے گا۔
اسی طرح فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے بھی ستمبر میں جنرل اسمبلی کے دوران یہی اقدام اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔
کینیڈین وزیر اعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ، اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ غربِ اردن میں بستیوں کی مسلسل توسیع، غزہ میں انسانی صورتحال کی بگڑتی حالت اور 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملوں نے کینیڈا کی خارجہ پالیسی میں ایک بنیادی تبدیلی کو جنم دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ، غزہ میں انسانی المیے کی شدت ناقابل برداشت سطح پر پہنچ چکی ہے اور حالات مسلسل بگڑتے جا رہے ہیں۔
اسرائیل نے کینیڈا کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے ‘حماس کے لیے انعام’ قرار دیا ہے۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ، اس اقدام سے دہشتگردی کو تقویت ملے گی۔
یاد رہے کہ، اقوامِ متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے اب تک 147 فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں۔