امریکا نے کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو کا ویزا منسوخ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ واشنگٹن نے اس فیصلے کو صدر پیٹرو کے حالیہ بیانات اور سرگرمیوں سے جوڑا ہے جنہیں امریکی محکمہ خارجہ نے ’’خطرناک اور اشتعال انگیز‘‘ قرار دیا ہے۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب صدر پیٹرو نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر فلسطین کے حق میں نکالی گئی ایک ریلی سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ امریکی فوجیوں کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر آنکھیں بند کرکے عمل نہیں کرنا چاہیے بلکہ ’’انسانیت‘‘ کا ساتھ دینا چاہیے۔
صدر پیٹرو نے فلسطینی عوام کی آزادی کے لیے ایک عالمی فورس تشکیل دینے کا مطالبہ بھی کیا اور کہا کہ یہ فورس امریکا سے زیادہ طاقتور ہونی چاہیے تاکہ دنیا میں توازن قائم ہوسکے۔ ان کے اس بیان پر امریکی محکمہ خارجہ نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس قسم کی زبان نہ صرف خطرناک ہے بلکہ عالمی امن کے لیے اشتعال انگیزی کے مترادف ہے‘‘، اسی بنیاد پر ویزا منسوخ کیا جارہا ہے۔
اس سے قبل جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران بھی صدر پیٹرو نے امریکا اور اسرائیل پر شدید تنقید کی تھی۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ امریکا غزہ میں جاری کارروائیوں میں اسرائیل کا شریک ہے اور وہاں ہونے والی ’’نسل کشی‘‘ پر امریکی قیادت کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔ ان کے مطابق امریکی میزائل حملوں پر فوجداری کارروائی ہونی چاہیے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق کولمبیا کے صدر کے بیانات نے امریکا اور کولمبیا کے تعلقات میں نئی کشیدگی پیدا کردی ہے۔ کولمبیا امریکا کا قریبی اتحادی سمجھا جاتا رہا ہے، تاہم پیٹرو کے حالیہ مؤقف نے دونوں ممالک کے تعلقات میں دراڑ ڈال دی ہے۔