کوانٹم کمپیوٹرز مستقبل میں مصنوعی ذہانت سے بھی آگے جا سکتے ہیں،ماہرین

کوانٹم کمپیوٹرز ٹیکنالوجی کی ایک نئی اور انتہائی پیچیدہ شاخ ہیں جو بہت چھوٹے ذرات کے عجیب و غریب رویوں پر کام کرتی ہیں۔ یہ کمپیوٹرز روایتی مشینوں کی طرح نہیں ہیں اور ابھی تجرباتی مرحلے میں ہیں، لیکن ان کے امکانات بے پناہ ہیں۔

مصنوعی ذہانت زیادہ تر سافٹ ویئر پر مبنی ہے جبکہ کوانٹم کمپیوٹرز ہارڈویئر پر کام کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر مستقبل میں دونوں ٹیکنالوجیز کو یکجا کر دیا جائے تو یہ آج کے کسی بھی کمپیوٹر سے کہیں زیادہ طاقتور نظام فراہم کر سکتی ہیں۔

کوانٹم کمپیوٹرز انتہائی پیچیدہ مسائل کو سیکنڈوں میں حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر گوگل کے کوانٹم چپ نے ایک ایسا مسئلہ پانچ منٹ میں حل کیا جو دنیا کے تیز ترین سپر کمپیوٹر کے لیے اربوں سال لگتا۔ یہ صلاحیت دوائیوں کی تحقیق اور کیمیائی عمل میں نئے مواقع پیدا کر سکتی ہے۔

کوانٹم کمپیوٹرز ذاتی نوعیت کی دوائیں تیار کرنے، کھاد سازی کے عمل کو بہتر بنانے اور دیگر کیمیائی عمل کو زیادہ مؤثر بنانے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کوانٹم سینسرز زمین اور زیر زمین اشیاء کی درست پیمائش میں معاون ہیں، اور مستقبل میں نیویگیشن اور لوڈ شیڈنگ جیسے شعبوں میں بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

سائبر سیکیورٹی کے میدان میں بھی کوانٹم کمپیوٹرز اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ موجودہ انکرپشن سسٹمز کو بآسانی توڑ سکتے ہیں، جس سے ڈیٹا کی حفاظت کے لیے کوانٹم-مزاحم ٹیکنالوجیز تیار کی جا رہی ہیں۔

دنیا بھر میں اس وقت صرف تقریبا 200 کوانٹم کمپیوٹرز موجود ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں ہماری روزمرہ زندگی اور ہر شعبے پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے، اور مصنوعی ذہانت کے مقابلے میں بھی اتنی ہی بڑی یا بڑی ٹیکنالوجی بن سکتی ہے

Author

اپنا تبصرہ لکھیں