ایران نے جوہری معاہدے کی تمام پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا

ایران نے کہا ہے کہ 2015 کے جوہری معاہدے (JCPOA) کے تحت اس پر عائد تمام پابندیاں اب ختم ہو چکی ہیں، کیونکہ معاہدے کی مدت ختم ہو چکی ہے۔ تاہم تہران نے واضح کیا ہے کہ وہ اب بھی سفارت کاری کے لیے پرعزم ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آج سے معاہدے کی تمام شقیں، جن میں ایران کے جوہری پروگرام پر پابندیاں اور متعلقہ نگرانی کا نظام شامل تھا، ختم تصور کی جائیں گی۔

یہ اعلان 18 اکتوبر کو کیا گیا، جو اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 کے تحت معاہدے کا اختتامی دن قرار دیا گیا تھا۔

معاہدہ JCPOA کے نام سے جانا جاتا ہے، جس پر ایران اور عالمی طاقتوں چین، روس، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکہ نے دستخط کیے تھے۔ اس کے تحت ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر پابندیاں قبول کیں، اور بدلے میں اس پر سے بین الاقوامی پابندیاں ہٹا دی گئیں۔

تاہم 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی اور دوبارہ پابندیاں عائد کر دیں، جس کے بعد ایران نے جوہری سرگرمیوں میں بتدریج اضافہ شروع کر دیا۔

ایرانی حکام نے کہا ہے کہ وہ سفارت کاری سے مایوس نہیں، مگر امریکہ پر بھروسہ کرنا مشکل ہے، امریکہ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ واشنگٹن عسکری کارروائی سے متعلق واضح ضمانتیں دے۔

دوسری جانب تین یورپی طاقتوں نے گزشتہ ہفتے ایک نئے جامع، پائیدار اور قابل تصدیق معاہدے کی بحالی کی خواہش کا اظہار کیا ہے، تاہم ایران کا کہنا ہے کہ وہ ان ممالک کے ساتھ بات چیت کی کوئی وجہ نہیں دیکھتا، کیونکہ وہ خود معاہدے کے خلاف اقدامات کر چکے ہیں۔

جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے دوران ایرانی جوہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس میں 1,000 سے زائد ایرانی شہری مارے گئے، جبکہ اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ اس کے بعد ایران نے اقوام متحدہ کے جوہری ادارے (IAEA) کے ساتھ تمام تعاون معطل کر دیا۔

ایران کا الزام ہے کہ IAEA نے امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت نہیں کی، اور دوہرا معیاراختیار کیا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ اسے اب ایران کے جوہری مواد کی نگرانی کا کوئی موقع نہیں، جو ایک تشویشناک صورتحال ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں