کیا آپ نے کبھی کوئی گانا سنا ہے اور اچانک محسوس کیا ہو کہ یہ گانا جیسے خاص طور پر آپ کے لیے ہی لکھا گیا ہو؟ کبھی کبھی کوئی دھن، کوئی لفظ یا گانے کا ماحول دل کو اس طرح چھو جاتا ہے کہ لگتا ہے جیسے وہ آپ کے جذبات اور یادوں کو بیان کر رہا ہو۔ سائنسدانوں کے مطابق، یہ صرف ایک احساس نہیں بلکہ ایک سائنسی حقیقت ہے۔
حالیہ دنوں میں شائع ہونے والی ایک تحقیق، جو نیچر ریویوز نیورو سائنس میں منظرِ عام پر آئی ہے، اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ موسیقی صرف سننے کی چیز نہیں بلکہ یہ انسانی دماغ اور جسم دونوں سے براہِ راست جڑی ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب ہم کوئی گانا سنتے ہیں تو ہمارا دماغ اس کے ساتھ ایک طرح کی توانائی کی ہم آہنگی پیدا کرتا ہے۔
اس تحقیق میں پیش کی گئی نیورل ریزونینس تھیوری (NRT) کے مطابق، دماغ کی لہریں کسی گانے کے ردھم (Rhythm) اور دھن (Melody) کے ساتھ ہم آہنگ ہوجاتی ہیں۔ یہی ہم آہنگی ہمیں یہ احساس دیتی ہے کہ گانا ہمارے دل کی بات کر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ گانے سن کر ہم جذباتی ہو جاتے ہیں، کچھ ہمیں پر سکون کر دیتے ہیں اور کچھ ہمارے ماضی کی یادوں کو تازہ کر دیتے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسیقی دراصل دماغ کی فریکوئنسی کے ساتھ جڑ کر ایک مخصوص قسم کی ذہنی کیفیت پیدا کرتی ہے۔ یہ کیفیت ہر شخص کے لیے مختلف ہوتی ہے، اسی لیے ہر فرد کا موسیقی کے ساتھ اپنا ایک انفرادی تعلق ہوتا ہے۔ بعض گانے ہمیں اس لیے پسند آتے ہیں کیونکہ وہ ہمارے اندر چھپے جذبات سے میل کھاتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق، موسیقی صرف تفریح نہیں بلکہ اسے علاج، تعلیم اور ذہنی صحت کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ دھنوں اور آواز کی لہروں کے ذریعے دماغ کے کچھ حصے فعال کیے جا سکتے ہیں جو انسان کو سکون اور خوشی کا احساس دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میوزک تھراپی (Music Therapy) اب دنیا بھر میں ذہنی دباؤ، اضطراب اور نیند کی خرابی جیسے مسائل کے علاج میں مؤثر ثابت ہو رہی ہے۔
یوں یہ تحقیق اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ جب آپ کو لگتا ہے کہ کوئی گانا صرف آپ کے دل کی بات کر رہا ہے — تو یہ صرف احساس نہیں، بلکہ آپ کے دماغ اور موسیقی کے درمیان ایک سائنسی ہم آہنگی ہوتی ہے۔