ڈسپوزیبل پلاسٹک برتنوں سے نکلنے والے ذرات دماغی بیماریوں کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں!

ایک نئی سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ پلاسٹک کے برتن جو عموماً ہم روزمرہ زندگی میں کھانے پینے کے لیے استعمال کرتے ہیں، ہماری صحت کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، خصوصاً دماغی صحت کے لیے۔ یہ برتن جو عام طور پر ایک ہی بار استعمال کے بعد پھینک دیے جاتے ہیں، نہ صرف ماحولیاتی آلودگی کا باعث بنتے ہیں بلکہ انسانی جسم میں جا کر خطرناک بیماریوں کا بھی پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق، جب کھانے پینے کی گرم اشیاء کو ان برتنوں میں ڈالا جاتا ہے یا انہیں گرم کیا جاتا ہے تو ان میں سے باریک ذرات خارج ہوتے ہیں۔ یہ ذرات نظر نہ آنے کے باوجود کھانے یا پانی میں شامل ہو کر انسانی جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔ جسم میں داخل ہونے کے بعد یہ ذرات مختلف اعضا میں جمع ہو سکتے ہیں، مگر خاص طور پر یہ دماغ تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو کہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔

انسانی جسم میں قدرتی طور پر ایک حفاظتی نظام موجود ہوتا ہے جو دماغ کو بیکٹیریا، جراثیم اور دیگر نقصان دہ مواد سے محفوظ رکھتا ہے۔ لیکن تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پلاسٹک کے یہ باریک ذرات اس قدرتی رکاوٹ کو عبور کر کے براہِ راست دماغ میں جمع ہونے لگتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں دماغی خلیات متاثر ہو سکتے ہیں اور یادداشت میں کمی، ذہنی کمزوری اور یہاں تک کہ الزائمر جیسی سنگین بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی شخص کے خاندان میں پہلے سے دماغی بیماریوں کی تاریخ موجود ہو تو اس کے لیے یہ ذرات اور بھی زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ بچوں اور بزرگوں کے لیے ان کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے کیونکہ ان کا مدافعتی نظام نسبتاً کمزور ہوتا ہے۔

ماہرین نے اس تحقیق کی روشنی میں خبردار کیا ہے کہ پلاسٹک کے ایک بار استعمال ہونے والے برتنوں کا زیادہ استعمال صرف ماحول کے لیے نہیں بلکہ دماغی صحت کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہے۔ روزمرہ کی زندگی میں ایسے برتنوں سے گریز کرنا نہایت ضروری ہے، خاص طور پر جب ان میں گرم کھانا یا مشروبات رکھے جا رہے ہوں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم اپنی آنے والی نسلوں کو دماغی بیماریوں سے بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں پلاسٹک کے استعمال کو محدود کرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومتوں، تعلیمی اداروں اور عوامی سطح پر آگاہی پیدا کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ لوگ اس چھپے ہوئے مگر سنجیدہ خطرے کو سمجھ سکیں۔

یہ تحقیق ہمیں اس بات کی یاد دہانی کرواتی ہے کہ جو چیزیں بظاہر آسان اور سستی دکھائی دیتی ہیں، وہ درحقیقت ہماری صحت کو مہنگا نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی روزمرہ کی عادتوں پر نظرِ ثانی کریں اور ایسے برتن استعمال کریں جو ہمارے جسم اور دماغ کے لیے محفوظ ہوں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں