آذربائیجان کے صدر الہام علیئوف نےلوکل ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں 2024 کی معاشی کارکردگی اور 2025 کے لیے پیش گوئیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ صدر علیئوف نے کہا کہ، گزشتہ سال اقتصادی ترقی کے حوالے سے کامیاب رہا اور ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 4 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔ انہوں نے خاص طور پر غیر تیل شعبے کی ترقی کو اہم قرار دیا، جو 6 فیصد سے زائد بڑھا، جبکہ غیر تیل صنعتی شعبے میں ترقی کی شرح 7 فیصد سے زائد رہی۔
صدر علیئوف کا کہنا تھا کہ، کئی برسوں سے جاری اقتصادی اصلاحات، شفافیت کے فروغ، سرمایہ کاری کے مواقع کی بہتری، اور اجارہ داری کے رجحانات کے خاتمے کے باعث عالمی ریٹنگ ایجنسیوں کا ملک کے بارے میں رویہ بہتر ہوا ہے۔ ملک کی معیشت کی پائیدار ترقی کے لیے یہ اقدامات اہم ثابت ہوئے ہیں اور 2025 میں بھی یہ مثبت رجحان جاری رہے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ، 2024 میں آذربائیجان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 5 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، جس کے بعد ذخائر 72 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔ دس ملین کی آبادی والے ملک کے لیے یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ عالمی سطح پر زرمبادلہ کے ذخائر کے لحاظ سے فی کس ذخائر کے اعتبار سے آذربائیجان دنیا کے سر فہرست ممالک میں شامل ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ، جی ڈی پی کے مقابلے میں بیرونی قرضے کا تناسب صرف 7.2 فیصد ہے، جو کہ دنیا کے بیشتر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ صدر علیئوف نے کہا کہ، ملکی معیشت اپنی داخلی وسائل پر انحصار کرتی ہے اور بیرونی مالی معاونت کی ضرورت نہیں۔ تاہم، حکومتی پالیسی کے تحت بیرونی قرضوں میں معمولی اضافہ متوقع ہے ،تاکہ ملکی بجٹ پر بوجھ کم ہو سکے۔
صدر علیئوف نے بتایا کہ، 2025 کے لیے ملک کا بجٹ تاریخی طور پر بلند ترین سطح پر ہے، جس کے اخراجات 41 ارب منات سے تجاوز کر چکے ہیں، جبکہ مجموعی بجٹ 48 ارب منات سے زائد ہے۔ تمام ترقیاتی کامیابیاں شفافیت، اچھی حکمرانی اور موثر اقتصادی پالیسیوں کا نتیجہ ہیں۔
سماجی ترقی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ، یکم جنوری 2025 سے کم از کم اجرت میں 55 منات اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد یہ 400 منات ہو گئی ہے، جبکہ کم از کم پنشن میں 40 منات اضافہ کے ساتھ 320 منات تک پہنچ گئی ہے۔
صدر علیئوف نے مزید کہا کہ، حکومت کی اولین ترجیح عوام کی زندگی کو بہتر بنانا ہے، گزشتہ چند سالوں کے دوران حکومت نے چار سماجی پیکجز متعارف کرائے ہیں، جن پر 7 ارب منات سے زائد رقم خرچ کی گئی ہے۔ اقتصادی اور سماجی ترقی کو ساتھ لے کر آگے بڑھنے کی پالیسی جاری رہے گی، جیسے جیسے اقتصادی مواقع بڑھیں گے، حکومت سماجی مسائل کے حل پر بھی خصوصی توجہ دے گی۔