بھارت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں دفاعی اخراجات کے لیے 6.81 ٹریلین روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے جو پچھلے سال کے مقابلے میں 9.5 فیصد زیادہ ہے۔ لیکن یہ اضافہ زیادہ تر فوجی اہلکاروں کی تنخواہوں اور پنشن پر خرچ ہوگا جبکہ جنگی سازوسامان کی خریداری کے لیے کم رقم رکھی گئی ہے۔
مجموعی بجٹ میں سے 4.7 ٹریلین روپے تنخواہوں اور پنشن کے لیے رکھے گئے ہیں جبکہ 1.80 ٹریلین روپے جنگی سازوسامان کی خریداری پر خرچ کیے جائیں گے۔ اگرچہ یہ اضافہ گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ ہے لیکن زیادہ تر فنڈز ہتھیاروں کی جدید کاری کے بجائے فوجی اخراجات پر خرچ ہوں گے۔
حکومت نے ہوائی جہازوں اور ایرو انجنز کے لیے 486 ارب روپے جبکہ بحری بیڑے کے لیے 243.9 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ ماہرین کے مطابق بجٹ کے بڑھنے کے باوجود بھارت کے جنگی سازوسامان میں خاطرخواہ بہتری نہیں آئے گی کیونکہ زیادہ تر رقم اہلکاروں کی تنخواہوں پر خرچ ہو جائے گی۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں دفاعی سودے اکثر طویل مذاکرات اور سست فیصلہ سازی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ابھی تک رواں مالی سال کے بجٹ میں سے 125 ارب روپے خرچ نہیں کیے گئے جو اس سست روی کی عکاسی کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارت کو اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانا ہے تو اسے زیادہ رقم جدید ہتھیاروں، جنگی ٹیکنالوجی اور تحقیق پر خرچ کرنی ہوگی۔ بصورت دیگر، بڑھتا ہوا دفاعی بجٹ صرف ایک رسمی اضافہ ہی ثابت ہوگا جو عملی طور پر زیادہ فائدہ نہیں دے سکے گا۔