افغانستان میں امریکی امداد کی معطلی سے امدادی گروپوں کا کام بند

افغانستان میں امریکی امداد کی معطلی نے ملک کو ایک سنگین انسانی بحران سے دوچار کر دیا ہے۔ متعدد امدادی تنظیموں نے فنڈز کی کمی کے باعث اپنے دفاتر بند کر دیے ہیں اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جاری سرگرمیاں موقوف کر دی ہیں۔ اس پیش رفت سے ملک میں پہلے سے ہی مخدوش صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔

امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (USAID) کی جانب سے فنڈز کی معطلی کا براہ راست اثر افغانستان کے عوام پر پڑ رہا ہے جو بنیادی ضروریات کے لیے ان امدادی تنظیموں پر انحصار کرتے ہیں۔

صحت، تعلیم، خوراک، اور دیگر اہم شعبوں میں خدمات کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ خاما نیوز اور ڈان سمیت متعدد ذرائع ابلاغ کے مطابق، اس اقدام کی بنیادی وجہ امریکہ اور طالبان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی ہے۔

امریکہ نے طالبان پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، خاص طور پر خواتین کے حقوق کے حوالے سے، الزامات عائد کیے ہیں۔ امریکی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ جب تک طالبان اپنی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی نہیں لاتے، امدادی فنڈز کی بحالی ممکن نہیں۔ تاہم، زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ اس تعطل کا خمیازہ عام افغان شہری بھگت رہے ہیں۔

امدادی گروپوں نے اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امدادی فنڈز کی فوری بحالی نہ کی گئی تو افغانستان میں انسانی بحران مزید بڑھ سکتا ہے۔ اقوامِ متحدہ سمیت بین الاقوامی برادری سے بھی اس مسئلے کا فوری حل تلاش کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

اس معطلی کے نتیجے میں نہ صرف عام شہریوں کی زندگی متاثر ہو رہی ہے بلکہ ان امدادی گروپوں میں کام کرنے والے ملازمین بھی بے روزگار ہو رہے ہیں۔ امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ وہ مجبوراً اپنے دفاتر بند کرنے اور عملے کو فارغ کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ کئی علاقوں میں صحت کی سہولیات بند ہو گئی ہیں جس سے بیماروں اور خصوصاً خواتین اور بچوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں