امریکا نے سفری پابندیوں کی موجودہ فہرست میں نمایاں اضافہ کرنے کی تیاری کر لی ہے، جس کے تحت 19 ممالک کے بجائے اب 30 سے زائد ممالک کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق یہ اقدام قومی سلامتی اور عوامی تحفظ کے خدشات کے باعث زیرِ غور ہے۔
امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی کی سیکرٹری کرسٹی نائم کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ کن دیگر ممالک پر مزید سفری پابندیاں عائد کی جائیں۔ حکومت کے مطابق بدلتی ہوئی عالمی صورتحال کی روشنی میں سفری پالیسیوں پر نظرِثانی ضروری ہو چکی ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 19 غیر یورپی ممالک سے آنے والے تارکین وطن کی امیگریشن درخواستوں پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔ اس پابندی میں گرین کارڈ، امریکی شہریت اور دیگر امیگریشن مراحل شامل ہیں، جو عارضی طور پر روک دیے گئے تھے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ان 19 ممالک پر جون میں پہلے ہی جزوی پابندیاں عائد تھیں، جنہیں حالیہ فیصلے کے بعد مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ ان ممالک میں افغانستان، برما، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل ہیں، جہاں سے امریکا میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
مزید ممالک جن پر جزوی پابندیاں نافذ تھیں، ان میں برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرالیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینیزویلا شامل ہیں۔ ان ملکوں کے شہریوں کو ویزوں، سفری اجازت اور امیگریشن سے متعلق سخت شرائط کا سامنا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق صورتحال مسلسل زیرِ تجزیہ ہے اور توقع ہے کہ جلد ہی سفری پابندیوں کی فہرست میں نئے ممالک کا اضافہ بھی کر دیا جائے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ کسی بھی نئے فیصلے کا مقصد امریکی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔