امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک کی تاریخ کے سب سے طویل حکومتی شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے بل پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے بعد وفاقی اداروں میں معمول کے کام دوبارہ شروع ہو گئے ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کےمطابق شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے ساتھ ہی امریکی کانگریس نے قانون سازی کا عمل بحال کر دیا ہے۔ تاہم سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بحران ختم ہونے کے باوجود، ڈیموکریٹک پارٹی آئندہ وسط مدتی انتخابات سے قبل حکومت پر تنقید کے لیے نئے مواقع تلاش کر سکتی ہے۔
شٹ ڈاؤن کی بنیادی وجہ ہیلتھ کیئر سبسڈی کا تنازع تھا، جس پر اختلاف کے باعث لاکھوں امریکی شہریوں کے لیے طبی انشورنس کے اخراجات میں اضافے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے حل نہ کیا تو ریپبلکن پارٹی کو عوامی سطح پر شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے باوجود امریکی سیاست میں تنازعات کم نہیں ہوئے۔ حکومت کی توجہ اُس وقت بٹ گئی جب جیفری ایپسٹین کیس سے متعلق نئی دستاویزات جاری کی گئیں۔ ایوان نمائندگان کی نگرانی کمیٹی نے نئے شواہد سامنے لائے، جبکہ ایک قرارداد کے تحت امریکی محکمہ انصاف کو ایپسٹین سے متعلق تمام فائلز منظر عام پر لانے کی ہدایت دی گئی۔
صدر ٹرمپ نے اس پیشرفت پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر کہا کہ “ڈیموکریٹس ایک بار پھر ایپسٹین کے پرانے الزامات کو اٹھا کر اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔”
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ اس بات کا عکاس ہے کہ امریکی سیاست میں حالات لمحہ بہ لمحہ بدل سکتے ہیں، اور کسی بھی وقت غیر متوقع واقعات سیاسی منظرنامے کو تبدیل کر سکتے ہیں