امریکی عوام آج ایک غیر معمولی انتخاب میں ووٹ ڈالیں گے، جس میں کمالا ہیرس کو امریکہ کی پہلی خاتون صدر بننے کا موقع ہے یا ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی کا، جو عالمی سطح پر تہلکہ مچا دے گی۔
آج منگل کو ہونے والے انتخابات میں، 60 سالہ ڈیموکریٹک نائب صدر ہیرس اور 78 سالہ ریپبلکن سابق صدر ٹرمپ کے درمیان سخت مقابلہ ہے، اور یہ جدید دور کے سب سے سنسنی خیز انتخابات میں شمار کیا جا رہا ہے۔
آخری روز دونوں امیدواروں نے اپنے حامیوں کو ووٹ ڈالنے کی ترغیب دینے اور اہم سوئنگ ریاستوں میں غیر فیصلہ کن ووٹرز کو اپنی جانب راغب کرنے کی بھرپور کوششیں کیں۔
پولنگ صبح 6 بجے سے شروع ہوچکی ہے اور ابتدائی ووٹ ڈالنے والے 82 ملین افراد کے علاوہ لاکھوں افراد آج ووٹ ڈالیں گے۔
نتائج قریب آنے کے سبب حتمی نتیجہ آنے میں چند دن لگ سکتے ہیں، جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے گرد حفاظتی انتظامات اور کاروبار بند کر دیے گئے ہیں، اور اگر ٹرمپ نتائج کو چیلنج کرتے ہیں تو ممکنہ ہنگامے کا خدشہ ہے۔
کمالا ہیرس اور ٹرمپ اہم سوئنگ ریاستوں جیسے ایریزونا، جارجیا، مشی گن، نیواڈا، شمالی کیرولائنا، پنسلوانیا اور وسکونسن میں تقریباً برابر ہیں۔ ہیرس نے پنسلوانیا میں ووٹروں کو کہا کہ “یہ تاریخی طور پر قریب ترین انتخاب ہو سکتا ہے – ہر ووٹ اہم ہے”۔
دوسری جانب، ٹرمپ نے خود کو امریکہ کے مسائل کا واحد حل اور عالمی سطح پر رہنما قرار دیا۔ انہوں نے اپنے حامیوں سے کہا: “آپ کے ووٹ سے ہم امریکہ کو نئی بلندیوں پر لے جا سکتے ہیں”۔
ہیرس نے امریکہ میں ٹرمپ کی حمایت یافتہ اسقاطِ حمل پابندیوں کی سخت مخالفت کی۔
اگر ٹرمپ واپس آتے ہیں تو یہ 1893 کے بعد کسی صدر کا پہلا غیر متواتر دوسرا دور ہوگا۔ جبکہ ہیرس کی کامیابی امریکہ کو پہلی سیاہ فام اور جنوبی ایشیائی خاتون صدر دے گی۔