آزاد کشمیر کے ظفر اقبال، جو ہر خاص موقع پر سبزیوں کے بیج مفت تقسیم کرتے ہیں

یوں تو ماحول کی آبیاری اور زراعت کے شعبے کی ترقی کے لیے سوشل میڈیا پر کئی گروپس فعال ہیں جہاں زبانی کلامی ماحولیاتی تبدیلی سے نبرد آزمائی کے گُر سکھائے جاتے ہیں، مگر آزاد کشمیر کے ظفر اقبال اپنے ساتھیوں سمیت نہ صرف رہنمائی کے ذریعے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں بلکہ اس سے ایک قدم آگے لوگوں کی دلچسپی بڑھانے کے لیے عملی اقدامات بھی لے رہے ہیں۔

ظفر اقبال پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کےضلع سدھنوتی کے شعبہ زراعت میں ڈپٹی ڈائریکٹر ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں اپنے جنم دن کے موقع پر اپنے احباب اور سوشل میڈیا دوستوں کو اُس وقت حیران کیا جب ان کے نام ڈاک کے ذریعے مختلف پھلدار پودوں اور سبزیوں کے بیج موصول ہوئے۔

ظفر اقبال کا یہ معمول ہے کہ وہ ہر خاص موقع پر پاکستان بھر میں ڈاک کے ذریعے مفت پودوں اور سبزیوں کے بیج تقسیم کرتے ہیں۔ رواں برس بھی انہوں نے خاص طور پر اپنے جنم دن کے موقع پر اس عمل کو دہرایا، جس کے بعد انہیں کافی سراہا گیا۔

تاشقند اردو سے بات کرتے ہوئے ظفر اقبال نے کہا کہ” سوشل میڈیا پر قائم کچن گارڈننگ سے متعلق کئی گروپس ایسے ہیں جس میں شامل لوگ اپنے بیج خود تیار کرتے ہیں۔ ہماری کوشش ہوتی ہیں کہ ان سے بیج خرید کر دوسرے ممبران میں شوق اور آگہی پیدا کرنے کے لیے تقسیم کیے جائیں تاکہ دونوں طبقات اس سے مستفید ہو اور ان چھوٹی کاوشوں سے ان کی آمدنی کے ذریعے روز مرہ زندگی میں سہولیات پیدا ہو۔”

ظفر اقبال گزشتہ پچیس سالوں سے شعبہ زراعت سے وابستہ ہیں اور پچھلے ڈیڑھ سال سے مختلف مواقع پر سبزیوں کے مفت بیج تقسیم کرتے ہیں۔

ظفر اقبال کہتے ہیں کہ “ زراعت اور مویشی ہماری بنیاد ہیں۔ ہمارے کام کے نتیجے میں اگر لوگ گھر میں اپنی سبزیاں اگانا شروع کردیں اور مہینے میں صرف دس دن اسے استعمال کریں تو رفتہ رفتہ ہماری منڈی پر بوجھ کم ہونے کے ساتھ چیزیں بھی سستی ہوگی۔”

ظفر اقبال اور ان کے دیگر ساتھی بیج تقسیم کرنے کے لیے کسی خاص موقع کا انتظار کرتے ہیں۔ کبھی یوم پاکستان کی خوشی میں بیج تقسیم کردیے تو کبھی کسی گروپ ممبر کے جنم دن پر اس سلسلے کو آگے بڑھایا۔

ان کا ماننا ہے کہ” ہر مہینے اور ڈیڑھ مہینے میں ہم کوئی نہ کوئی موقع نکال لیتے ہیں۔ اس کام میں گروپ ایڈمن سے ہم فعال ممبران کی لسٹ منگوا لیتے ہیں۔ اسی طرح پولنگ کے ذریعے لوگوں کی ضرورت کے تحت بیجوں کا انتخاب کرتے ہیں اور ہر بار بیس سے پچیس لوگوں کو ڈاک کے ذریعے ارسال کرتے ہیں۔”

یہ کام صرف ظفر اقبال تک محدود نہیں بلکہ آٹھ دس دیگر افراد بھی اس سلسلے کا حصہ ہے جہاں ہر بندہ بیجوں کا تحفہ دینے کے لیے اپنی باری کا انتظار کرتا ہے۔

ظفر اقبال سمجھتے ہیں کہ “لوگوں کا عمومی رجحان کچن گارڈننگ کی جانب بڑھتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ جن کے پاس جگہ اور دیگر ذرائع موجود ہیں وہ اس کو استعمال میں لاتے ہوئے اپنی سبزیاں اگا رہے ہیں۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو گھر کی خوبصورتی کے لیے ٹماٹر پودینہ اگا لیتے ہیں۔ لیکن ہماری کوشش ہیں کہ اس کو ضروریات پوری کرنے کی حد تک بڑھایا جائے۔”

ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ “اگر ایک گھر مہینے کے صرف دس دن سبزیاں مارکیٹ کے بجائے اپنی استعمال کریں گے تو ایک بڑے پیمانے پر تبدیلی محسوس کی جاسکتی ہے۔ اس سے مارکیٹ پر حد سے زیادہ بوجھ کم ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ حتی لوگوں میں یہ شعور بھی آگیا ہے کہ بازاروں اور گھریلوں سبزیوں میں کیا فرق ہے۔”

یہ کام ظفر اقبال اپنے شوق کے طور پر کرتے ہیں۔ اصل کام کے طور پر وہ اپنے علاقے میں کسانوں کو درپیش مسائل کا حل نکالتے ہیں اور انہیں بہتر کھیتی باڑی کی تربیت دیتے ہیں۔

انہوں نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ “ تمام زرعی رقبوں پر تعمیراتی کام بند ہونے چاہیے۔ اس کے علاوہ بنجر زمینوں کو آباد کیا جانا چاہیے۔ اگر ایک بندہ خود یہ کام نہیں کرسکتا تو اسے ٹھیکے پر اپنی زمین دینی چاہیے لیکن اسے ناکارہ چھوڑ دینے سے گریز کرنا چاہیے۔ جب تک ہماری تمام زرعی زمینیں بھرپور طریقے سے استعمال میں نہیں آئیں گی، ہم اپنی معیشت کو سہارا دینے کے قابل نہیں رہیں گے۔”

Author

اپنا تبصرہ لکھیں