یوٹیوب نے اپنی نئی مونیٹائزیشن پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ، ری ایکشن، کمنٹری اور کلپ ویڈیوز اب بھی مونیٹائز کیے جا سکتے ہیں، بشرطیکہ ان میں تخلیقی اور اصل مواد شامل ہو۔
یہ پالیسی غیر معیاری، کم محنت سے بنائے گئے اور مصنوعی ذہانت (AI) سے تیار کردہ ویڈیوز کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے متعارف کرائی گئی ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں یوٹیوب نے اپنی پالیسیوں میں ممکنہ تبدیلی کا عندیہ دیا تھا جس سے بہت سے تخلیق کاروں میں یہ خدشہ پیدا ہو گیا تھا کہ، کہیں ری ایکشن یا کلپ چینلز کو مونیٹائزیشن سے نہ ہٹا دیا جائے۔ تاہم نئی گائیڈ لائنز کے اجرا کے بعد یوٹیوب نے واضح کیا کہ، ان اقسام کی ویڈیوز بدستور مونیٹائزیشن کے اہل رہیں گی۔
نئی اصطلاح: ’ریپیٹیٹیو کنٹینٹ‘ کی جگہ ’ان آتھینٹک کنٹینٹ‘
یوٹیوب نے “Repetitious Content” کی اصطلاح کو اب “Inauthentic Content” یعنی “غیر اصلی مواد” سے بدل دیا ہے، تاکہ پلیٹ فارم پر معیاری اور تخلیقی ویڈیوز کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ یوٹیوب کے مطابق، اس قسم کا مواد پہلے بھی مونیٹائزیشن کے قابل نہیں تھا، لیکن اب اسے زیادہ واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔
غیر اصلی (Inauthentic) مواد کی مثالیں
• ویب سائٹس یا نیوز فیڈز کا صرف متن پڑھنے والی ویڈیوز
• سلائیڈ شوز یا سکرولنگ ٹیکسٹ جن میں کمنٹری یا تعلیمی وضاحت شامل نہ ہو
• ایسی ویڈیوز جو مشینی طریقے سے تیار کی گئی ہوں اور جن میں تخلیق کار کی ذاتی شرکت نہ ہو
یوٹیوب کا کہنا ہے کہ، یہ اقدامات مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ایسے ویڈیوز کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے ہیں جو بظاہر انسانی ویڈیوز کی نقل ہوتے ہیں لیکن ان میں تخلیقی عنصر موجود نہیں ہوتا۔
یوٹیوب نے تخلیق کاروں کو خبردار کیا ہے کہ، وہ ایسے ویڈیوز دوبارہ اپلوڈ نہ کریں جو پہلے ہی وسیع پیمانے پر شیئر ہو چکے ہوں یا جن میں کوئی تبدیلی نہ کی گئی ہو۔ بغیر کسی جدت یا ذاتی انداز کے دوبارہ پوسٹ کیا گیا مواد مونیٹائزیشن کے قابل نہیں ہوگا۔
یوٹیوب کا زور اس بات پر ہے کہ، صرف وہی مواد مونیٹائز کیا جائے گا جس میں تخلیق کار کی ذاتی شمولیت، تخلیقی انداز اور اصل نقطہ نظر شامل ہو۔