تم وہی ہو جسے چُنا گیا

ہم میں سے اکثر خود کو معمولی، ناکام یا کمزور سمجھنے لگتے ہیں۔ کبھی حالات ہمیں جھکا دیتے ہیں، تو کبھی لوگوں کی باتیں ہمارے یقین کو چُرا لیتی ہیں۔ ہم آئینے میں اپنا چہرہ تو دیکھتے ہیں، مگر اس نظر سے نہیں جس سے ہمارا رب ہمیں دیکھتا ہے۔

تم کوئی عام انسان نہیں۔
تم وہ ہو جسے رب نے اپنی محبت سے چُنا۔

نہ صرف چُنا، بلکہ محبت سے سنوارا، نکھارا اور اپنی خاص رحمتوں سے نوازا۔ تمہاری خاموش دعائیں، چھپے ہوئے آنسو، اور دل کے اندر کی بے قراری ، سب رب کے علم میں ہیں۔ وہ تمہیں تمہارے گمان سے بھی زیادہ جانتا ہے اور چاہتا بھی ہے۔

تو پھر کیوں خود کو دوسروں کی نظر سے دیکھتے ہو؟

کیوں اپنی قدر اُن ترازوؤں سے ناپتے ہو جن کا رب سے کوئی واسطہ نہیں؟

اپنے آپ کو اُس نظر سے دیکھو جس نظر سے رب تمہیں دیکھتا ہے، بخشا ہوا، قیمتی، اور محبت کے قابل۔
یاد رکھو، تمہارا ہونا کوئی اتفاق نہیں۔ تمہاری ہر سانس، ہر سفر، ہر زخم سب کسی بڑے مقصد کا حصہ ہیں۔
زندگی تمہیں توڑنے نہیں، بلکہ نکھارنے آئی ہے۔
رب تمہارے ساتھ ہے، اور جب رب ساتھ ہو تو تم کبھی بھی اکیلے نہیں ہو۔
ہم اکثر خود کو دوسروں کی نظروں سے دیکھنے لگتے ہیں۔
اُن نظروں سے، جو تنقید کرتی ہیں، جو صرف ظاہری کامیابی کو معیار بناتی ہیں، یا پھر جو ہماری کمزوریوں کو ہمارے وجود پر غالب کر دیتی ہیں۔
لیکن شاید ہم بھول جاتے ہیں کہ ہمارا اصل تعارف لوگوں کی نظر سے نہیں، بلکہ رب کی نظر سے ہوتا ہے۔

تم کوئی عام انسان نہیں۔
تم وہ ہو جسے رب نے اپنی محبت سے چُنا، سنوارا، اور بخشا۔

تمہاری کہانی اس وقت شروع نہیں ہوئی جب تم نے دنیا میں آنکھ کھولی، بلکہ اس وقت شروع ہوئی جب رب نے تمہارے وجود کو تخلیق کیا، اپنی طرف سے روح پھونکی اور تمہیں وہ مقام دیا جو فرشتوں کو بھی حاصل نہیں۔
قرآن کہتا ہے:

وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِی آدَمَ
’’اور بے شک ہم نے آدم کی اولاد کو عزت بخشی۔‘‘ (سورۃ الإسراء: 70)

یہ عزت صرف جسم یا حیثیت کی نہیں ، بلکہ روحانی مقام کی ہے۔
رب نے تمہیں وہ صلاحیت دی ہے جو صبر میں بھی ہے، خاموشی میں بھی، اور دعا میں بھی۔
تمہاری بے ربط دعائیں، رات کی تنہائیاں، دل کی بے آواز چیخیں ، یہ سب اس ذات کے علم میں ہیں جو قریب تر ہے شہ رگ سے۔

تو کیوں اپنے آپ کو صرف ماضی کی غلطیوں، موجودہ حالات یا دوسروں کے طعنوں کی بنیاد پر پرکھتے ہو؟
کیوں نہیں اُس نظر سے دیکھتے ہو جس میں صرف رحمت ہے؟

رب تمہیں تمہاری کمزوریوں کے باوجود چاہتا ہے۔
وہ نہ صرف تمہیں سنوار رہا ہے، بلکہ تمہیں خود کے قریب لا رہا ہے۔
ہم جب تنہا ہوتے ہیں، یا ٹوٹ جاتے ہیں، تو یہ سمجھتے ہیں کہ شاید ہم رد کر دیے گئے۔
حالانکہ اکثر یہ چُنے جانے کا عمل ہوتا ہے۔
رب جب کسی سے خاص کام لینا چاہتا ہے، تو اُسے دنیا سے الگ کر دیتا ہے، تاکہ وہ اُس کی ذات کے قریب آ سکے۔

تمہارا درد، تمہاری آزمائش، تمہارے سوال ، یہ سب ایک خاص مکالمے کا آغاز ہیں۔
یہ وہ دروازے ہیں جن کے ذریعے رب تمہیں اندر بلاتا ہے۔
یہ وہ لمحے ہیں جہاں وہ تم سے کہتا ہے:
“اپنے آپ کو میری نظر سے دیکھو کیونکہ میری نظر میں تم کافی ہو، مکمل ہو، محبوب ہو۔”
اپنے آپ سے کہو: “میں بخشا ہوا ہوں۔”

دنیا تمہیں جج کرے گی۔ تم سے سوال کرے گی۔
مگر رب،وہ تمہیں اپنے نام سے پکارے گا، اپنی رحمت سے ڈھانپ لے گا، اور تمہاری خامیوں میں بھی حسن تلاش کرے گا۔
تو اب جب آئندہ آئینے میں دیکھو، تو صرف چہرہ مت دیکھنا۔
اپنی روح کو دیکھنا۔
اپنے اندر کے چراغ کو پہچاننا، جسے رب نے خود روشن کیا ہے۔

تم وہی ہو جسے چُنا گیا۔
اب وقت ہے کہ تم خود کو بھی چُن لو۔

اگر تم اس وقت خود کو کمزور محسوس کر رہے ہو، یاد رکھو:
رب نے تمہیں پیدا کیا ہے، چھوڑنے کے لیے نہیں، سنوارنے کے لیے۔
اس کی نظر میں تمہاری ذات ایک مکمل شاہکار ہے اور شاہکار ہمیشہ وقت لیتے ہیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں